Monday, May 13, 2019

آئی ایم ایف کا قرض، ایف اے ٹی ایف اور سیاسی و معاشرتی مضمرات ۔


آئی ایم ایف کا قرض،  FATFاور سیاسی و معاشرتی مضمرات ۔
پاکستان کی تازہ ترین معاشی صورتحال پر ممتاز ماہر اقتصادیات  جناب ڈاکٹر حفیظ پاشا کا تبصرہ:
·        آئی ایم ایف سے قرضے کے لئے ایف اے ٹی ایف سے کلیئرنس لینا ضروری ہےجس کا اجلاس 15 تا 17 مئی بیجنگ میں ہوگا۔
·        6 ارب ڈالرز حجم کا قرضہ دراصل تین ارب ڈالرز ہے کیونکہ باقی تین ارب ڈالرز تین سال میں آئی ایم ایف کو واپس ادا کرنے ہوں گے۔
·        پاکستان سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے قرضوں کی نئی شرح پر تجدید کرے۔ یہ شرط بین  الاقوامی  معیار اورقاعدے کے خلاف  ہے
·        آئندہ بجٹ سال میں بنیادی خسارہ 0.6 فیصد تک لایا جائے۔ جس کا مطلب دفاعی بجٹ میں کٹوتی ہوگی۔
·        آئی ایم ایف نے یہ زور دے کر پاکستانی آئین کی خلاف ورزی کی ہے کہ وفاق اورصوبوں کے درمیان این ایف سی ایوارڈ کو متوازن کیا جائے۔ یہ حکم اٹھارہویں ائینی ترمیم سے متصادم نظر آرہا ہے۔
·        آئی ایم ایف کے ساتھ حکومت پاکستان کو  Terror Financingاور منی لانڈرنگ کے خلاف اپنے عزم کا اعادہ کرنا ہوگا ۔
·        پاکستان کی جانب سے تمام شرائط پوری کرنے کے بعد اقساط میں قرضے کی ادائیگی تین ماہ بعد  شروع ہوگی۔
·        چینی قرضوں کا حجم19 ارب ڈالرز ہے۔ 7 ارب ڈالرز چینی بینکوں سے قرضوں کی شکل میں اور 4 ارب ڈالرز محفوظ ذخائر میں ہیں۔
·        سعودی عرب نے 3 ارب اور متحدہ عرب امارات نے 2 ارب ڈالرز دیئےہیں۔
کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ:
·        آئی ایم ایف پروگرام آزاد  شرح مبادلہ پر بنایا گیا ہے۔
·        جون تک ڈالر 147 روپے اوردسمبر تک ایک ڈالر 152 روپے کا ہو جائے گا۔
·        آئی ایم ایف پروگرام پر عملدرآمد کے ساتھ ہی شرح نمو تین فیصد پر مستحکم ہو جائے گی
  • متوسط طبقہ شدید دباو میں آئے گا اور 80 لاکھ افراد کے غربت کی لکیر کے نیچے چلے جانے کا خدشہ ہے۔

No comments:

Post a Comment