کم ظرف سے ڈرو جب وہ صاحب اقتدار ہو
انجہانی سینٹر جان مک کین (John Sidney
McCain)امریکی ریپبلکن پارٹی کے ایک موقر رہنما تھے۔ انھوں نے 2008 کے صدارتی انتخاب میں حصہ لیا لیکن بارک
اوباما نے انھیں شکست دیدی۔ 25 اگست 2018 کو وفات پانے والی جناب مک کین سینیٹ کی
مجلس قائمہ برائے دفاع کے سربراہ تھے۔ہمارے
چچا غالب کی طرح سینیٹرصاحب کا پیشہِ آبا بھی سپاہ گری ہے۔ انکے دادا جان مک کین سینئر اور والد جان مک کین جونئر امریکی
بحریہ کے امیرالبحر (Admiral) رہ چکے ہیں۔ سینیٹر صاحب خود بھی امریکی بحریہ کے
پائلٹ تھے۔ ستمبر 1967 میں شمالی ویتنام پر بمباری کے
دوران انکا جہاز دشمن نے گرالیا اور موصوف ساڑھے پانچ سال جنگی قیدی رہے۔
امریکی بحریہ نے اعلیٰ خدمات کے اعتراف میں اپنے ایک میزائل
شکن تباہ کن جہاز کا نام سینیٹر کے دادا اور والد کے نام پر USS John McCain رکھا ۔ گزشتہ برس جولائی میں اس
جہاز کو سینٹر صاحب سے بھی منسوب کردیا گیا۔
یہ تو تھا سینیٹر صاحب کا تعارف اور انکی عسکری خدمات کا
خلاصہ۔ اب آتے ہیں سیاست کی طرف جو ہماری اس پوسٹ کا مرکزی مضمون ہے۔
سینیٹر مک کین اور صدر ٹرمپ کی کبھی نہیں بنی۔ انھوں نے
انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ کی مخالفت کی۔ وہ مسلمانوں کی امریکہ آمد پر پابندی، ہسپانویوں
و رنگدار لوگوں کے خلاف امتیازی گفتگو کی بنا پر ٹرمپ کے سخت مخالف تھے۔ ایک موقع پر انھوں نے
ٹرمپ کی صدارت کو امریکی تاریخ کا بدترین واقعہ قراردیا۔دوسری طرف صدر ٹرمپ
سینیٹر ٹرمپ کو بزدل کہتے تھے جس نے وطن پر جان دینے کے بجائے
قید کی ذلت برداشت کرلی ۔ دونوں حضرات کی نفرت کا یہ عالم
کہ بستر مرگ پر جان مک کین نے وصیت کی کہ صدر ٹرمپ انکے جنازے پر نہ ائیں۔
گزشتہ دنوں صدر ٹرمپ
جاپان کے دورے پر تھے۔ اس دوران میموریل ڈے کا تہوار بھی آیا۔ امریکہ میں مئی کے آخری پیر کو جنگوں اور خانہ جنگی میں
ہلاک ہونے والوں کو خراج تحسین کیلئے
میموریل ڈتے منایا جاتا ہے۔ چنانچہ صدر ٹرمپ نے جاپان میں تعینات امریکی فوجیوں کے
ساتھ میموریل ڈے منانے کا فیصلہ کیا اور اس مقصد کیلئے بحرہ جاپان میں لنگر انداز ایک امریکی جنگی جہاز پر
تقریب منعقد ہوئی۔ یہاں ایک نیا مسئلہ یہ پیش آیا کہ اس جہاز کے بالکل برابر میں USS John McCannلنگر انداز ہے
اور تقریب کی جلسہ گاہ کچھ اسطرح ترتیب دی گئی تھی کہ USS John McCann کاعرشہ بالکل سامنے تھا جس پر اس جہاز کوسینٹرجان مک کین کے نام سے منسوب کرنے کی بہت بڑی تختی نصب
تھی۔عرشے پر تعیناے ہر جوان کے سر پر جو کیپ تھی تھی اس پر بھی USS John McCannلکھا تھا۔
جب صدر ٹرمپ تقریب سے ایک دن پہلے ریہرسل کیلئے آئے تو
انھیں ایسا لگا کہ گویا سینیٹر جان مک کین کی روح انکا منہہ چڑا رہی
ہے۔ امریکی فوج کے کمانڈر انچیف کی حیثیت سے وہ اس جہاز کو ہٹانے کا حکم دے سکتے
تھے لیکن اس سے انکی کم ظرفی ظاہر ہوتی چنانچہ انھوں نے مبینہ طور پر اپنے
نائبین سے کہا کہ USS John McCann وہاں سے ہٹالیا جائے۔ کہتے ہیں کہ
وزارت دفاع کے کچھ اہلکاروں نے جہاز کے کمانڈر کو صدر کی یہ خواہش پہنچا دی لیکن
کمانڈر کا کہنا تھا کہ وہ جہاز کو اپنے باس یعنی بحریہ کے سربراہ کے براہ راست حکم
کے بغیر نہیں ہٹاسکتے اور نیول چیف کا کہنا تھا کہ وہ اپنے کمانڈر انچیف یعنی صدر
ٹرمپ کے حکم کے بغیر جہاز کو اپنے مقام سے ہٹنےکا نہیں کہہ سکتے ۔ صدر ٹرمپ کو
حکم دینے کی ہمت نہ تھی چنانچہ 'خیال خاطر احباب' کے احترام میں :
·
ایک بڑی ترپال کے ذریعے سینیٹر جان مک کین
کے نام کی تختی چھپالی گئی
·
عرشے سےایک بڑی ترپال لٹکاکر جہاز پر لکھا USS John McCannکا نام بھی پوشیدہ کردیا گیا اور
·
عرشے پر USS John McCannکیپ پہنے
جوانوں کو میموریل ڈے کی چھٹی دیکر نیچے کوارٹرز میں بھیج دیا گیا۔
یہ سب کچھ خاصی چالاکی سے کیا گیا لیکن کم بخت صحافیوں نے
خبر طشت از بام کردی۔ صدر اور وزیر دفاع اسکی سختی سے تردید کررہے ہیں لیکن یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیلی ہوئی ہے۔
جاہل کو اگر جہل کا انعام دیا جائے
اس حادثہ وقت کوکیا نام دیا جائے
میخانے کی توہین نے رندوں کی ہتک ہے
کم طرف کے ہاتھوں میں اگر جام دیا جائے
No comments:
Post a Comment