مغرب کا دہرا معیار ۔۔۔ مظلوم کو نصیحت
یورپی
یونین نے ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی دوباہ شروع کرنے کے فیصلے کو مسترد
کردیا ہے۔ جوہری معاہدےالمعروف JCPOAسے امریکہ کی یکطرفہ علیحدگی اور ایرانی کے خلاف تجارتی
پابندیوں پر گزشتہ دنوں تہران نے معاہدے
کے دوسرے دستخط کنندگان یعنی برطانیہ، فرانس، جرمنی، یورپی یونین، چین اورروس سے
کہا تھا کہ وہ معاہدے کا احترام کرتے ہوئے امریکی بائیکاٹ کے خلاف ایران کے تجارتی
مفادات کا تحفظ کریں۔
ایرانی وزیرخارجہ
جواد ظریف نے یورپی یونین کے نام خط میں کہا کہ انکا ملک JCPOAپر اخلاص کے ساتھ عمل کررہا ہے چنانچہ دوسرے فریق کو بھی
اسکی پاسداری کرنی چاہئے لیکن امریکہ کی تحریک پر تمام دستخط کنندگان نے بھی
ایرانی تیل کی خریداری منقطع کردی ہے۔ ایرانی وزیرخارجہ نے 60 دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس
عرصے میں ان ملکوں نے اپنا رویہ تبدیل نہ کیا تو تہران JCPOAسے علیحدہ ہوکر یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کردیگا۔
اس نوٹس کے ردعمل میں برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یورپی
یونین کی وزارت خارجہ نے ایک مشترکہ بیان جاری کیاہے جس میں ایران کے خلاف امریکی
پابندیوں پر 'افسوس' کا اظہار کرتے ہوئے
ایران کی جانب سے 60 دن کے نوٹس کو مسترد کردیاگیا۔ بیان میں ایران پر زوردیا گیا ہےکہ
JCPOAپر مخلصانہ عملدرآمد
جاری رکھا جائے۔ اس خط میں بڑی صراحت سے اس
بات کی تصدیق اورتحسین کی گئی ہے کہ ایران
اب تک اس معاہدے پر اسکی متن اور روح کے مطابق عمل کررہاہے ۔
ستم ظریفی کے JCPOAپر مخلصانہ عمل درآمد کے اعتراف کے باوجود یورپ کو وعدہ
خلافی پر صدر ٹرمپ کی مذمت کی ہمت نہ ہوسکی اور محض 'افسوس' کا اظہار کیا گیا۔
ساتھ ہی ٹرمپ انتظامیہ کے اس افسوسناک فیصلے کی
مکمل حمائت کا عزم بھی بہت واضح ہے کہ سارے یورپ نے ایرانی مصنوعات کی
خریداری روک دی ہے۔کچھ ایسا ہی رویہ چین اور روس کا بھی ہے۔
جب معاہدے کے سارے فریق اپنے وعدے سے پھرجائیں تو پھرایران
کیلئے اس ردی و فضول دستاویز کو پھاڑ کر
پھینک دینے ے سوا چارہ ہی کیا ہے۔
No comments:
Post a Comment