Thursday, May 9, 2019

ایک غلط روائت


ایک غلط روائت
عوامی مقبولیت کے باو جود عمران حکومت   مظاہروں اور احتجاج سے خوفزدہ نظر آرہی ہے۔  تحریک لبیک کے رہنماوں پر بہیمانہ تشدد اور طویل قید پر کوئی تبصرہ یہاں مناسب نہیں کہ انھیں نبی مہربان کے توہین آمیز خاکے بنانیوالے گیرت وائلڈرز کی فرمائش پر گرفتار کیا گیا ہے۔ لیکن   یہ بات بڑی واضح ہے کہ عمران حکومت عوامی مظاہروں  پر مکمل پابندی عائد کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی وزیرداخلہ بریگیڈیر اعجاز شاہ  حال ہی میں حکومت کے خلاف مظاہرے کرنے والوں کو چھترول کی نوید سنا چکے ہیں۔کچھ عرصہ پہلے حکومتی ارکان نے پارلیمینٹ میں تجویز پیش کی ہے کہ اسلام آباد میں شاہراہوں اور چوکوں پر مظاہروں اور جلسوں  پر پابند لگاکر سیاسی اجتماعات کو F-9پارک تک محدود کردیا جائے ۔ یہ کہتے ہوئے پی ٹی آئی کے ارکان کو ذرا شرم نہ آئی کہ   نواز حکومت  کے دنوں  میں وزیراعظم نے خود  بنفس نفیس شاہراہ دستور پر مہینوں   ڈیرہ ڈالے رکھا تھا۔
اخباری اطلاعات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جیل واپسی کے موقع پر ریلی نکالنے والے مسلم لیگ کے 1500  کارکنوں کے خلاف نقص امن  یا 16 ایم پی او کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ کوٹ لکھپت  تھانہ کے  ایس ایچ او کی مدعیت میں درج ہونے  والے پرچے میں سڑک بلاک کرنے، اونچی آواز میں اسپیکر لگانے، بلااجازت ریلی نکالنے، حکومت کے خلاف نعرے بازی اور  ٹرین روکنے کے الزامات لگائے ہیں۔
ہم اسوقت  بھی  نواز شریف کے مخالف سڑکوں پر تھے جب  عمران خان  شوکت خانم ہسپتال کے چندے کیلئے  میاں صاحب کی منت سماجت کررہے تھے۔ لیکن مخالفین کے جمہوری حقوق سلب کرنے کی کسی صورت حمائت نہیں کی جاسکتی۔ خانصاحب کو اپنے مخالفین پر اتنا ہی ظلم کرنا چاہئے جتنا وہ کل خود برداشت کرسکیں۔ اقتدار پر گھمنڈ مناسب نہیں  کہ نمرود و فرعون  سے لے کر شاہ ایران تک ہر اقبال کو زوال ہے۔لازوال ، لامحدود اور ابدی اقتدار کا  مالک  تو صرف ہمارا رب  ہے۔  
جس سر کوغرور آج ہے یاں تاجوری کا ۔۔ کل اس  پہ یہیں شور ہے پھر نوحہ گری کا

No comments:

Post a Comment