مذہب ، سیاست اور فوج
اسرائیلی
وزیراعظم نیتھن یاہو کی نئی نویلی حکومت
سخت خطرے میں ہے اور اگر کل تک وہ اپنے اتحادیوں سے مصالحت نہ کرسکے تو انکے پاس کنیسہ
(پارلیمان) کو تحلیل کردینے علاوہ اور کوئی راستہ نہ ہوگا کہ دوسری صورت میں
اسرائیلی صدر انکے مخالف جنرل بینی گینٹز (Benny Gantz)کو حکومت بنانے کی
دعوت دینگے۔یہ نازک صورتحال ' یہودی
مولبیوں' سے پنگے کی بنا پر ہے۔ اس تنازعے کی تھوڑی سی تفصیل احباب کی دلچسپی
کیلئے۔
اسرائیل میں لازمی فوجی خدمت کا قانون نافذ ہے یعنی ہر اسرائیلی لڑکے کو 2
سال آٹھ ماہ اور لڑکی کو دو سال فوجی خدمات سرانجام دینی
ہوتی ہیں۔ یہ مدت ختم ہونے کے بعد بھی لام بندی قانوں کے تحت ریاست جب چاہے کسی بھی شہری کو فوجی خدمت کیلئے واپس بلاسکتی ہے۔
لازمی فوجی خدمت کے قانون سے حریدی (Heridi) فرقے کے یہودی مستثنیٰ
ہیں۔ حریدی کا عرب عبرانی تلفظ شریدی ہے جسے انگریزی میں Ultra-Orthodox Jewsکہا جاتا ہے۔ عبرانی
انجیل یا کتابِ عیٰسی میں خوف آخرت سے
کانپتے اور لرزتے ہوئے لوگوں کو
حریدی کہا گیا ہے۔ ایک روائت کے مطابق حریدیوں کے آباواجداد حضرت عیسیٰ (ع) پر سب سے پہلے ایمان لائے تھے۔ اسرائیل کی یہودی آبادی میں حریدیوں کا
تناسب 10 فیصد کے قریب ہے۔
حریدی خود کو
توریت اور احکامات ربانی یا تلمود (Talmud)کا وارث سمجھتے ہیں اور انکے یہاں
ہر مرد کیلئے توریت و تلمود کی تعلیم فرض
سمجھی جاتی ہے۔ درس و تدریس کیلئے مخصوص مدارس ہیں جہاں طلبہ ٹاٹ پر بیٹھ کر توریت
حفظ کرتے ہیں۔ ان مدارس کو Yeshivaکہا جاتا ہے۔ Yeshiva کے معنی ہی ہیں زمین پر
بیٹھنا۔
ادھر
کچھ عرصے سے حریدیوں کیلئے فوجی خدمت سے
استثنےٰ کے خاتمے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔ اس ضمن میں سابق وزیردفاع ایویڈور
لائیبرمین Avigdor Lieberman
نے ایک قانون متعارف کرانے کا اعلان کیا
ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہدیا کہ اگر وزیراعظم نیتھن یاہو کی لیکڈ پارٹی نے حریدیوں
کیلیے استثنیٰ ختم کرنے کے بل کی حمائت نہ کی تو
وہ حکومت سازی کیلئے وزیراعظم کی
حمائت سے ہاتھ کھینچ لینگے۔ دوسری طرف حریدیوں کا کہنا ہے کہ لازمی فوجی تربیت کیلئےYeshivaسے 32 مہینے کی غیرحاضری تعلیم میں حرج کا سبب بنے گی جسے حریدی اپنے
مذہبی معاملات میں مداخلت تصور کرتے ہیں۔
اسرائیل
کی 120 رکنی پالیمان میں نیتھن یاہو کے
لیکڈ اتحاد کے پاس صرف 35 نشستیں ہیں۔ وہ حریدی جماعتوں، قدامت پسندوں اور لائیبرمین کی
اسرائیل مادر وطن پارٹی Yisrael Beitein کو ملا کر حکومت تشکیل
دینے کی کوشش کررہے ہیں اور اگر لائبر مین
اپنے 5 ارکان کو لے کر الگ ہوگئے تو
سانجھے کی یہ ہنڈیا چولہے پر چڑھنے سے پہلے ہی پھوٹ جائیگی۔ دوسری طرف لائیبرمین
کی بات مان لینے کی صورت میں دونوں حریدی جماعتیں
شاس پارٹی اور متحدہ توریت پارٹی (UTJ) حکومتی اتحاد سے نکل جائینگی۔ ان دونوں کے
پاس مجموعی طور پر 16 نشستیں ہیں۔
حکومت
سازی نیتھن یاہو کیلئےسیاسی زندگی اورموت کا مسئلہ ہے کہ موصوف اور خاتون اول کے
خلاف کرپشن کی تحقیقات آخری مرحلے میں ہیں اور کسی بھی وقت انکی گرفتاری کا پروانہ
جاری ہوسکتا ہے۔ انکی پارٹی نے ایک مسودہ
قانون کنیسہ میں پیش کیا ہے جسکے تحت وزیراعظم کے خلاف مقدمات کی تحقیقات مدت
اقتدار ختم ہونے تک موخر کردی جائیگی۔ اس قانون کی منظوری کیلئے بھی انھیں
اتحادیوں کے ووٹ درکار ہیں لیکن قانون
سازی تو ایک طرف انکی حکومت ہی
مشکوک ہوچکی ہے۔ منچلے انھیں حکومت
سازی کے چکر میں پڑنے کے بجائے جیل کیلئے
بوریہ بستر تیار رکھنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
No comments:
Post a Comment