رمضان کے آغار پر پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ
حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔روزنامہ
جنگ کے مطابق 9 روپے 42 پیسے اضافے ساتھ
پیٹرول کی نئی قیمت 108روپے 31 پیسے کردی گئی ہے۔ اسی کے ساتھ مٹی کےتیل اور ڈیزل کی قیمتیں بھی بڑھادی گئیں۔
حکومت نے جنرل سیلز ٹیکس یا GSTکی شرح میں بھی اضافے کا اعلان کیا ہے اور اب پٹرول
پر جی ایس ٹی 2 فیصد سے بڑھا کر 12فیصد جبکہ ڈیزل پر جی ایس ٹی 13 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد
کر دیاگیا۔
اس
ہوشربا ااضافے کا کوئی جواز نہیں کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں زوال کا
شکار ہیں اورگزشتہ دو ہفتوں کے دوران WTI
کی قیمت 66.7ڈالر سے کم ہوکر 61.3ڈالر فی بیرل ہوگئی ۔ امریکن
پیٹرولیم انسٹیٹیوٹ (API)کے مطابق پابندیوں
کے باوجود تقریباً 15 لاکھ بیرل ایرانی تیل یومیہ فروخت ہورہا ہے اورعالمی منڈی
میں صرف 10 لاکھ بیرل یومیہ کی کمی واقع
ہوئی ہے۔ اسکے علاوہ وینزویلا اور لیبیا سے آنے والی رسد متاثر ہوئی۔ لیکن اس ساری
کمی کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عراق
، کوئت اور روس نے اپنی اضافی پیداوار سے پورا کردیا ہے۔
اس بنا پر کم ازکم اگلے چار سے چھ ہفتوں کے دوران تیل کی
قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کا کوئی خدشہ نہیں۔ حکومت چاہتی تو پیٹرولیم مصنوعات
کی قیمتوں میں اضافہ عید تک موخر کیا جاسکتا تھا۔
پیٹرول بم سے
استقبالِ رمضان عمران حکومت کی سنگدلی اور بے حسی کا ثبوت ہے۔ہمیں
تو لگتا ہے کہ خانصاحب فیصل واوڈا جیسے مشیروں کے زیراثر ہیں جنکے
خیال میں عوام پیٹرول کے ایک لٹر کیلئے 200 روپئے بھی دینے کو تیار ہیں۔ فیصل صاحب
خیر سے ایک ارب پتی آدمی ہیں اور وفاقی وزیر کی حیثیت سے انکا
پیٹرول بھی مفت ہے لہٰذا اگر قیمت 2000 روپے فی لیٹر ہوجائے تو
انکی بلا سے۔بابر نہ عیش کوش کہ عالم دوبارہ نیست۔
No comments:
Post a Comment