سعودی تیل تنصیبات پر ڈرون حملہ
سعودی خبر رساں ایجنسی SPAکا کہنا ہے کہ 14
مئی کو صبح سویرے مسلح ڈرونز سے سعودی ارامکو کی
دو تنصیبات کو نشانہ بنایاگیا۔ خبرکے مطابق دارالحکومت ریاض کے قریب ان دو پمپنگ اسٹیشنز پر حملہ کیا گیا جو ینبوع
جانے والی تیل پائپ لائن کیلئے استعمال ہوتی ہیں۔پمپنگ اسٹیشن 8 اور 9 پر راکٹ لگنے سے آگ بھڑک اٹھی۔ سعودی وزیرتیل شیخ
خالد الفالح کا کہنا ہے کہ ینبوع جانے والی پائپ لائن کو وقتی طور پر بندکردیا گیاہے۔انھوں
نے حملے کو بزدلانہ دہشت گردی قراردیتے ہوئے
دنیا کو تیل کی فراہمی برقرار رکھنےکے عزم کا اعادہ کیا۔
یمن سے حوثیوں نے
اپنے المسیرہ ٹیلی ویژن پر اس حملے کی ذ مہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ آج حوثی افواج
کے سات ڈرونز نے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
سعودی عرب میں تیل
وگیس کے سارے بڑے میدان مشرقی صوبے میں خلیج عرب کے کنارے واقع ہیں اور خلیج کے
راستے انکی نقل وحمل آسان ہے لیکن قباحت یہ ہے کہ خلیج سے کھلے سمند ر میں جانے کا
راستہ آبنائے ہرمز سے گزرتا ہے جس پر ایران کی گرفت مضبوط ہے اور اس بات کا ہروقت
ڈر رہتا ہے کہ کہیں ایرانی بحریہ اس راستے کو بند نہ کردے۔
اسی خدشے کے پیش
نظر سعودی عرب نے اربوں ڈالر خرچ کرکے مشرقی صوبے سے مغرب میں بحر احمر کے کنارے
ینبوع تک پائپ لائن ڈالی ہے تاکہ خلیج میں
کشیدگی کے دوران دنیا کو تیل کی فراہمی بلاتعطل و بلا خوف وخبرجاری رکھی جاسکے۔
بحر احمر میں شمال کی جانب نہر سوئز کے ذریعے بحرروم اوروہاں سے شمالی امریکہ
کیلئے بحراوقیانوس تک رسائی مل جاتی ہے۔ جبکہ جنوب میں ایشیا
کاقصد کرنے والے جہازآبنائے باب المندب کے ذریعے بحرعرب میں داخل ہوسکتے
ہیں۔آبنائے باب المند ب
جبوتی اور یمن کے درمیان سے گزرتی ہے۔
یمن میں مورچہ بند حوثیوں نے آبنائے باب المندب سے گزرنے والے جہازوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت
حاصل کرلی ہے چنانچہ اب یہ راستہ بھی مخدوش ہوگیا ہے۔
دروغ بر گردنِ راوی بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ایران دشمنی کے باوجود سعودی تنصیبات پر حملے کیلئے
امریکہ حوثیو ں کو اندرونِ خانہ سہولت فراہم کررہاہے تاکہ سعودی عرب کواضافی اسلحے
اور حفاظتی خدمات کی فروخت کو یقینی بنایا جاسکے۔آبنائے باب المندب
کے مخدوش ہوجانے کے بعد اگرسعودی
عرب کے اند واقع تنصیبات پر بھی حملے جاری رہے تو مملکت کو تیل کی فروخت میں مشکل پیش آسکتی ہے۔
No comments:
Post a Comment