ہر گام پہ چند آنکھیں نگراں ۔ ہر موڑ پر ایک لا ئیسنس طلب
انسانی حقوق کی عالمی
تنظیم Human Rights Watchیا HRWنے انکشاف کیا ہے کہ
چینی حکومت نے یغور مسلمانوں کی نگرانی
کیلئے Integrated Joint Operations
Platform کے عنوان سے ایک موبائل appتیار کی ہے جسکے
ذریعے ہر یغور کا قد، وزن، چہرہ مہرہ) (face recognition،نشانِ انگشت (finger print)، عیننہ (Iris Scan)،خون کا گروپ اور DNAمحفوظ کیا گیا ہے۔ ہر یغور کیلئے اپنے موبائل پر یہ app لوڈ کرنا ضروری ہے۔اس
appکے ذریعے تحت دن بھر کی حرکات و سکنات اور رویوں کی بنیاد
پر ایک جامع ترسیمی جائزہ (profiling) بھی مرتب کیا جارہا
ہے۔ مثال کے طورپر وہ لوگ جو:
·
محلوں میں الگ تھلگ رہتے ہیں اور پڑوسیوں سے میل جول نہیں رکھتے
·
گھروں میں آنے جانے کیلئے سامنے کے دروازے استعمال نہیں کرتے
·
اسمارٹ فون کا استعمال بہت کم کرتے ہیں
·
مساجد و مدارس کو چندہ دیتے ہیں
·
گھروں پر بجلی کا استعمال 'غیر معمولی' ہے
·
گھر پررات کو دیر تک بلب جلے رہتے ہیں
·
شام کو جلد اندھیرا ہوجاتا ہے اور صبح
سے کچھ دیر قبل روشنی ہو تی ہے (تہجد اور فجر کی تیاری)
اس جائزے کا مقصد آبادی کے مختلف طبقات کے رویوں
پر نظر رکھتے ہوئے انکی اجتماعی فکر کا اندازہ کرنا ہے تاکہ اصلاح کیلئے 'متاثرین' کو تربیتی کیمپوں میں بھیجنے کا
فیصلہ کیا جاسکے۔
اسی کے ساتھ چھاپوں
کے دوران خفیہ ایجنٹ موبائل فون کا جائزہ لے کر یہ دیکھتے ہیں کہ کہیں ان لوگوں نے موبائل فون پر سوشل
میڈیا کے تصدیق شدہ چینی پروگراموں کے بجائے WhattsApp، فیس بک یا سوشل میڈیا کے دوسرے
پروگرام تو نصب نہیں کررکھے۔ ہزاروں یغور اس الزام پر جیلوں میں ہیں کہ ان لوگوں نے
اپنے موبائل پر واٹس ایپ اور الیکٹرانک
نقب زنی یا hacking سے محفوظ رہنے کیلئے Virtual Private Network (VPN) لوڈ کررکھے تھے
اب جبکہ رمضان کی آمد
آمد ہے یغور مسلمانوں کی نگرانی اور سخت کردی گئی ہے۔ ان پر زور دیا جارہا ہے کہ
اگر وہ پکڑ دھکڑ سے بچنا چاہتے ہیں تو گھر
پر چینی خفیہ پولیس کا ایک ایجنٹ رکھ لیں۔ بلا معاوضہ فراہم کیا جانے والا یہ
سرکاری اہلکار خاندان کے ایک فرد کی طرح گھر
کے اندر رہیگا۔ چینی حکومت کا کہنا ہے گھر
میں ایجنٹ کی تعیناتی سے کوئی حاسد جھوٹا الزام عائد نہیں کرسکے گا۔
نگرانی کے اس انتظام
کے ذریعے یغور علاقوں کو جیل خانے میں تبدیل کردیا گیاہے اور یہ عام جیلوں کے
مقابلے میں اس لحاظ سےکہیں بدتر ہے کہ سلاخوں کے پیچھے بند قیدی کو اپنی مرضی کے مطابق
عبادت کی اجازت ہے جبکہ یغور مسلمان ملاقات کے دوران لفظ 'سلام علیکم' بھی استعمال
نہیں کرسکتے۔انسانی حقوق کی اس بدترین
پامالی پر مسلمانوں سمیت ساری دنیا خاموش ہے۔
No comments:
Post a Comment