ایران امریکہ تنازعہ ۔۔۔ مشرق وسطیٰ کی یقینی تباہی
ایران و امریکہ کے درمیان کشیدگی اپنے عروج
پر ہے۔ آج اپنے ایک ٹویٹ میں صدرٹرمپ نے کہا کہ اگر جنگ ہوئی تو 'ایران فنا ہوجائیگا' جواب میں ایرانی وزیرخارجہ جواد
ظریف بولے ایران کو نرم چارہ سمجھنے والے غلط فہمی میں
ہیں۔عزت سے بات کرو اس سے مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔
مشرق وسطیٰ کے اکثر تجزیہ نگاروں کا خیال
ہے کہ جان بولٹن اور وزیرخارجہ جیسے جنگجو مشیروں کے اکسانے کے باوجودصدر ٹرمپ
ایران پر حملے کا ارادہ نہیں رکھتے بلکہ ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے
انھوں نے کہاکہ وہ
اپنے مشیر ِقومی سلامتی کو ٹھنڈا رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔
تاہم اگر ان دونوں ملکوں کے درمیان جنگ چھڑگئی
تو اسکی ہلاکت خیزی کا اسوقت تصور کرنا بھی مشکل ہے۔ مشرق وسطیٰ کے فوجی مبصرین کا
کہنا ہے کہ جان بولٹن اورا نکے رفقا ایران
کو عراق سمجھ رہے کہ جہاں ایک مہینے کے
اندر امریکی فوجیں بغداد میں داخل ہوگئی تھیں۔ امریکیوں کو اپنی فضائی قوت پر بڑا ناز ہے کہ ایک بھی فوجی زمین پر
اتارے بغیر وہ ایران کو پتھروں کے دور میں پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تاہم ایران و عراق
کاموازنہ اس اعتبار سے غیر حقیقت پسندانہ ہے کہ صدام کو ملک کے اندر شیعوں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا تھا اور
عراق سے
باہر تو صدام کوکوئی پوچھتا بھی نہ تھا۔ جبکہ ایرانیوں کے قائدحضرت آئت
اللہ خامنہ ای شیعانِ عالم کے روحانی پیشوا ہیں جنکے فتوے پر ساری دنیا میں قیامت
برپا ہوسکتی ہے۔ ایرانی پاسداران اور اسکے حلیف حزب اللہ و حوثی ملیشیا مسلح و
منظم ہیں اور ایران پر حملے کی صورت میں ان گروہوں کی طرف سےاسرائیل، سعودی
عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات کو
خوفناک جوابی کاروائیوں کا سامنا کرنا پڑیگا۔
یمن میں
مورچہ بند حوثی بم بردار ڈورن اور دور مار راکٹوں سے مسلح ہیں۔ وہ نہ صرف آبنائے باب المندب سے گزرتے سعودی جہازوں اور
آئل ٹینکروں کا راستہ روک سکتے ہیں بلکہ
سعودی دارالحکومت اور تیل کی تنصیبات بھی
انکے نشانے پر ہیں۔ لبنان و شام سے حزب اللہ کی پہنچ اسرائیلی دارالحکومت تک ہے۔خلیج
فارس میں پاسداران انقلاب کی سمندر سے
زمین اور فضامیں مار کرنے والے میزائیلوں سے مسلح کشتیاں متحدہ عرب امارات کی
بندرگاہوں کو تہس نہس کرسکتی ہیں ۔
اگر معاملہ ہاتھ سے باہر ہوتا نظر آیا
تو ہم
تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے مصداق آبنائے باب المندب اور آبنائے ہرمز کو خودکشن
حملوں کے ذریعے مسدود کردینا بھی ناممکن نہیں۔ اگر ایسا ہواتو پاکستان سمیت ایشائی
ممالک میں تیل کا خوفناک بحران پیداہوسکتا ہے۔کاش صدرٹرمپ یہ سمجھ سکیں کہ:
جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ
ہے
جنگ کیا مسئلوں کا حل دے
گی
آگ اور خون آج بخشے گی
بھوک اور احتیاج کل دے
گی
اس لئے اے شریف انسانو
جنگ ٹلتی رہے تو بہتر ہے
آپ اور ہم سبھی کے آنگن
میں
شمع جلتی رہے تو بہتر ہے
ساحر لدھیانوی
No comments:
Post a Comment