متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ فجیرہ پر تخریب
کاری
متحدہ
عرب امارات (UAE)نے آج الفجیرہ کی بندرگاہ پر
تخریبی کاروائی کا انکشاف کیا ہے۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق ان حملوں میں
مختلف ممالک کے 4 تجارتی جہازوں کو نقصان پہنچا۔ سعودی وزیر توانائی شیخ خالدالفالح کا کہنا کہ انکے دوتیل ٹینکرزان
حملوں کاہدف بنے اور ان جہازوں کے ڈھانچے متاثر ہوئے۔
الفجیرہ متحدہ عرب امارات کی سات میں سے ایک امارت
ہے جو اپنی بڑی بندرگاہ کیلئے مشہور ہے۔ الفجیرہ خلیج اومان کے
ساحل پر ہے ورنہ متحدہ عرب امارات کی تمام
دوسری بندرگاہیں خلیج فارس کے کنارے واقع ہیں اور اس اعتبار سے الفجیرہ کی بندرگاہ کو کسی قدر محفوظ سمجھا
جاتا ہے۔ تاہم یہ بندرگاہ بھی آبنائے ہرمز
کے دہانے پر ہے اسلئے اماراتیوں کو ڈر ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی کشتیاں اسے
نشانہ بناسکتی ہیں۔ آبنائے ہرمز کے راستے خلیجی ممالک سے روزانہ ساڑھے سترہ کروڑ بیرل تیل خلیج عدن اور
پھر بحرعرب کے راستے ایشیائی منڈیوں کی راہ لیتا ہے۔ خیال ہے کہ دنیا کو
برآمد کیا جانیوالا
40 فیصد خام تیل اسی تنگ سی آبنائے سے گزرتا ہے۔
متحدہ عرب امارات نے
اب تک تخریب کاری کی اس واردات کے
ذمہ داروں کا تعین نہیں کیا اور نہ ہی حوثیوں یا داعش سمیت کسی نے اسکی ذمہ داری
قبول کی ہے۔وہائٹ ہاوس نے مبہم انداز ایران کی
طرف اشارہ کیا ہے لیکن جب ایک صحافی نے بحرین میں تعینات امریکی بحریہ کے
پانچویں بحری بیڑے کے ترجمان سے رابطہ کیا تو امریکی بحریہ نے خاموشی اختیار کرتے
ہوئے تفصیلات کیلئےمتحدہ عرب امارات سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا۔
ادھر ایرانی مجلس (پارلیمنٹ) کی مجلس قائمہ برائے سیکیورٹی
کے سربراہ حشمت اللہ فلاحت پیشہ نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان دھماکوں سے واضح ہورہا ہے کہ خلیج فارس کے
جنوبی کنارے پر سیکیورٹی کی صورتحال شیشے سے بھی زیادہ نازک ہے اور اسے بہتر بنانے کیلئے علاقے کے
ملکوں کو مل بیٹھنے کی ضرورت ہے۔
اگرآبنائے ہرمز کے
قرب و جوارامیں اس قسم کے واقعات جاری رہے تویہاں سے تیل کی نقل و حمل متاثر ہوسکتی ہے۔
No comments:
Post a Comment