Tuesday, May 28, 2019

یورپین پارلیمینٹ کے انتخابات


یورپین پارلیمینٹ کے انتخابات 
یورپی پارلیمینٹ  کی  751 نشستوں کیلئے  23 سے 26 مئی تک ووٹ ڈالے گئے۔ یورپی  یونین(EU) سے ملحق 28  ملکوں کی کل آبادی 51 کروڑ 20 لاکھ کے قریب ہے۔  EUایک مثالی سیکیولر وفاق  ہے کہ اسکے دروازے یورپ کےمسلم اکثریتی ممالک  یعنی بوسنیا، البانیہ اور ترکی کیلئے کیلیں لگاکر بند کردئے گئے ہیں۔
حالیہ چناو  1979 کے بعد سے براہ راست ہونے والے نویں انتخابات  تھے جن میں ووٹ ڈالنے کا تناسب 50.94فیصد رہا۔ ان انتخابات کی اہم بات یہ تھی کہ قوم پرست رہنما  نائجل فراج کی Brexit Party نے برطانیہ کیلئے مختص73 میں سے 29 نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے Brexitبرطانیہ کی یورپین یونین سے علیحدگی چاہتی ہے۔یہ تو آپ کو معلوم ہی ہے کہ ایک ریفرنڈم کے ذریعے برطانیہ کے عوام یوپی یونین سے علیحدگی کی منظوری دے چکے اور 31 اکتوبر کے بعد برطانیہ EUکا حصہ نہیں رہے گا۔
ان انتخابات میں دائیں بازو کی طرف مائل لبرل اتحاد، یورپین پیپلز پارٹی (EPP)  180 نشستیں جیت کرپہلے نمبر پر رہی۔ یورپی اتحاد کے حامی سوشل ڈیموکریٹس  (S&D)145 کے ساتھ دوسرے اور آزاد خیال لبرل اتحادALDE تیسرے نمبر رہا جنھیں  109نشستوں پر کامیابی نصیب ہوئی۔ اس بار ماحولیاتی آلودگی کو یورپی عوام نے خاصی اہمیت دی اور براعظم  کو آلودگی سے پاک کرکے سرسبزو شاداب  بنانے کا عزم رکھنے والی  Greens/EFAپارٹی 69 نشستیں لے کر چوتھے نمبر پر آگئی۔پانچ سال پہلے گرین پارٹی کو 52 نشستیں ملی تھیں۔
 مسلم مخالف دائیں بازو کے انتہا پسند، قومیت  و آزادی محاذ یا  ENF کو 58 نشستوں  پر کامیابی نصیب ہوئی اورپارلیمانی حجم کے اعتبار سے اسکا چھٹا نمبرہے۔ ENFکی  روح رواں فرانس کی  میرین لاپین ہیں  جبکہ اسکے دوسرے بڑے رہنما ہالینڈ کے گیرت وائلڈرز  علامہ خادم رضوی کی رہائی پر گہرےسوگ میں ہیں۔
ہنگری کے وزیراعظم  وکٹر اوربن ان انتخابات میں اہم کردار اداکرنے کیلئے پرتول  رہے تھے۔ جناب  اوربن صدر ٹرمپ کے قریبی دوست ہیں اور یورپ کو مسلمانوں سے پاک کرنا انکی زندگی کا نصب العین ہے۔ اسی خاطر انھوں نے اپنے فطری اتحادیوں میرین لاپن اور گیرت وائلڈرز کو چھوڑ کر   EPPسے اتحاد کیا تاکہ یونین کی سطح پر عہدہ حاصل کرکے وہ اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھاسکیں  لیکن قسمت کی خرابی کہ انتہاپسندانہ روئے اور مسلمانوں سمیت اقلیتوں کے خلاف  نازیبا تقریر کے باعث انکی جماعت    ہنگری شہری اتحاد یا FIDESZکو  EPPسے نکال دیا گیا۔ طوطا چشمی کا مظاہرہ کرنے پر  ENFنے بھی انھیں واپس لینےسے انکار کردیا چنانچہ FIDESZ ہنگری تک محدود رہ گئی اور  51 فیصد سے زائد ووٹ لینے کے باوجود انکے حصے میں صرف  11 نشستیں آئیں۔
اس بار غیر ملکی تارکینِ کے خلاف جرمنی، فرانس اور ہالینڈ میں زبردست مہم چلائی گئی جس کے نتیجے میں میرین لاپن کی پارٹی نے فرانس میں سب سے زیادہ ووٹ لئے۔ اسی طرح ہالینڈ میں گیرت وائلڈرز کی PVVکے حق میں بھی زبردست جوش و خروش دیکھا گیا۔


No comments:

Post a Comment