یورپین پارلیمینٹ کے انتخابات
یورپی
پارلیمینٹ کی 751 نشستوں کیلئے 23 سے 26 مئی تک ووٹ ڈالے گئے۔ یورپی یونین(EU) سے ملحق 28 ملکوں کی کل آبادی 51 کروڑ 20 لاکھ کے قریب ہے۔ EUایک مثالی
سیکیولر وفاق ہے کہ اسکے
دروازے یورپ کےمسلم اکثریتی ممالک یعنی
بوسنیا، البانیہ اور ترکی کیلئے کیلیں لگاکر بند کردئے گئے ہیں۔
حالیہ
چناو 1979 کے بعد سے براہ راست ہونے والے
نویں انتخابات تھے جن میں ووٹ ڈالنے کا
تناسب 50.94فیصد رہا۔ ان انتخابات کی اہم بات
یہ تھی کہ قوم پرست رہنما نائجل فراج کی Brexit Party نے
برطانیہ کیلئے مختص73 میں سے 29
نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے Brexitبرطانیہ کی یورپین یونین سے علیحدگی چاہتی ہے۔یہ تو آپ کو
معلوم ہی ہے کہ ایک ریفرنڈم کے ذریعے برطانیہ کے عوام یوپی یونین سے علیحدگی کی
منظوری دے چکے اور 31 اکتوبر کے بعد برطانیہ EUکا حصہ نہیں رہے گا۔
ان انتخابات میں دائیں بازو کی طرف مائل لبرل اتحاد، یورپین
پیپلز پارٹی (EPP) 180 نشستیں جیت کرپہلے نمبر پر رہی۔ یورپی اتحاد
کے حامی سوشل ڈیموکریٹس (S&D)145 کے ساتھ
دوسرے اور آزاد خیال لبرل اتحادALDE تیسرے نمبر رہا جنھیں
109نشستوں پر کامیابی نصیب ہوئی۔ اس بار ماحولیاتی آلودگی کو یورپی عوام نے
خاصی اہمیت دی اور براعظم کو آلودگی سے
پاک کرکے سرسبزو شاداب بنانے کا عزم رکھنے
والی Greens/EFAپارٹی 69 نشستیں لے کر چوتھے نمبر پر آگئی۔پانچ سال پہلے
گرین پارٹی کو 52 نشستیں ملی تھیں۔
مسلم مخالف دائیں
بازو کے انتہا پسند، قومیت و آزادی محاذ
یا ENF کو 58 نشستوں پر کامیابی نصیب ہوئی اورپارلیمانی حجم کے
اعتبار سے اسکا چھٹا نمبرہے۔ ENFکی روح رواں فرانس
کی میرین لاپین ہیں جبکہ اسکے دوسرے بڑے رہنما ہالینڈ کے گیرت
وائلڈرز علامہ خادم رضوی کی رہائی پر
گہرےسوگ میں ہیں۔
ہنگری کے وزیراعظم
وکٹر اوربن ان انتخابات میں اہم کردار اداکرنے کیلئے پرتول رہے تھے۔ جناب
اوربن صدر ٹرمپ کے قریبی دوست ہیں اور یورپ کو مسلمانوں سے پاک کرنا انکی
زندگی کا نصب العین ہے۔ اسی خاطر انھوں نے اپنے فطری اتحادیوں میرین لاپن اور گیرت
وائلڈرز کو چھوڑ کر EPPسے اتحاد کیا تاکہ یونین کی سطح پر عہدہ حاصل کرکے وہ اپنے
ایجنڈے کو آگے بڑھاسکیں لیکن قسمت کی
خرابی کہ انتہاپسندانہ روئے اور مسلمانوں سمیت اقلیتوں کے خلاف نازیبا تقریر کے باعث انکی جماعت ہنگری شہری اتحاد یا FIDESZکو EPPسے نکال دیا گیا۔
طوطا چشمی کا مظاہرہ کرنے پر ENFنے بھی انھیں واپس
لینےسے انکار کردیا چنانچہ FIDESZ ہنگری تک محدود رہ گئی اور 51 فیصد سے زائد ووٹ لینے کے باوجود انکے حصے
میں صرف 11 نشستیں آئیں۔
اس بار غیر ملکی تارکینِ کے خلاف جرمنی، فرانس اور ہالینڈ
میں زبردست مہم چلائی گئی جس کے نتیجے میں میرین لاپن کی پارٹی نے فرانس میں سب سے
زیادہ ووٹ لئے۔ اسی طرح ہالینڈ میں گیرت وائلڈرز کی PVVکے حق میں بھی زبردست جوش و خروش دیکھا گیا۔
No comments:
Post a Comment