امریکی طالبان کی رہائی
افغانستان
سے گرفتار ہونے والے 38 سالہ امریکی جان
واکر لنڈھ المعروف ابو سلیمان ال
آئرلینڈی کو کل امریکی ریاست انڈیانا کی
جیل سے رہا کردیا گیا۔ جان واکر ایک راسخ العقیدہ کیتھولک مذہبی گھر میں پیدا
ہوا۔ بڑے ارمانوں سے اسکے روحانی غسل یا
بپتسمہ کی تقریب منعقد ہوئی۔ جان بہت کم عمری سے آنتوں کی بیماری میں مبتلا ہونے
کی بنا پر بستر سے لگ گیااور اس
دوران اس نے مختلف کتابوں کا مطالعہ کیا جس میں قرآن اور اسلامی لٹریچبر بھی شامل
تھا۔ ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ جان کا مرض لاعلاج ہے لیکن قرآن کے مطالعے سے اسے اللہ کی
رحمت پر یقین سا ہوگیا اوراس نے اپنی صحتیابی کیلئے پورے اعتمادو یقین سے دعائیں
کرنی شروع کردیں۔ اللہ کی رحمت سے وہ 14 برس کی عمر میں ٹھیک بھی ہوگیا۔
اس نے
اپنی صحتیابی کو دعا وں کا نتیجہ سمجھا اور قران کے مطالعے کی عادت ڈال لی۔ دو سال
بعد یعنی 16 برس کی عمر میں جان واکر لنڈھ
مسلمان ہوگیا اور اسلام کی تعلیم کیلئے یمن چلا گیا جہاں اس نے عربی میں قرآن
پڑھنے کے ساتھ اسکا ترجمہ اور اسلام کی بنیادی تعلیم حاصل۔ یمن میں 10 ماہ گزرنے
کے بعد جان امریکہ واپس آگیا۔ دوسال بعد 2000میں وہ دوبارہ یمن اور اسکے بعد
پاکستان آیا جہاں اس نے مدرسے میں تعلیم حاصل کی۔ اسی دوران 9/11کا واقعہ پیش
آیا۔ جان کا خیال تھا کہ دہشت گردی کے اس واقعے میں افغانستان یا طالبان کا کوئی
ہاتھ نہیں ہے اور اسکا ملک یعنی امریکہ کا افغانستان پر حملہ غیر قانونی ہے چنانچہ وہ طالبان کی مدد
کرنے پہلے کابل پھر شمال میں مزارشریف چلاگیا اور سلمان ِ فارسی کے نام سے طالبان
کا سپاہی بھرتی ہوگیا۔ بعد میں وہ اپنے
آبائی ملک آئرلینڈ کی نسبت سے ابو سلیمان ال آئر لینڈی کہلانے لگا۔
نومبر 2001 میں
جب عبدالرشید دوستم نے دھوکہ دیکر طالبان سے ہتھیار رکھوائے تو گرفتار
ہونے والوں میں ابوسلیمان بھی شامل تھا۔ طالبان کو تو کنٹیروں میں ٹھونس دیا گیا
جسکی وجہ سے اکثر بچوں نے بھوک پیاس سے
ایڑیاں رگڑ رگڑ کر جان دیدی لیکن جان واکر کو بدنام زمانہ قلعہ جنگی جیل میں بند کردیا گیا۔ چند ماہ تک بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد
اسےامریکہ لایا گیا جہاں اس پر 10 الزامات پر مشتمل فردجرم عائد ہوئی۔ اپنے
اعترافی بیان میں جان نے کہا کہ وہ عاقل و بالغ ہے اور بہت سوچ سمجھ کر غیر ملکی
دہشت گردی اور ظلم کے خلاف طالبان کی مدد کرنے افغانستان گیاتھا۔ اسے نہ تو کسی نےبھڑکایا
نہ اس پر کسی قسم کا دباو تھا۔ اس نے اپنے ضمیر کی آواز پر مظلوموں کی حمائت میں
ہتھیار اٹھائے تھے۔ اعترافی بیان کے بعد فروری 2002 میں اسے 20 سال
قیدکی سزا سنادی گئی۔
قید کے دوران اس نے نماذ باجماعت کی سہولت کیلئے مقدمہ دائر
کیا اور جج نے وفاق کے زیرانتظام چلنے
والی تمام جیلوں میں نماذ باجماعت کے اہتمام کا حکم دیا۔ قید کے دوران ابوسلیمان
کا رویہ بہت اچھا تھا جسکی بنا پر جیل حکام نے اسےمدت سے تین برس پہلے رہاکرنے کی
سفارش کی چنانچہ اسے 23 مئی کورہا کردیا گیا تاہم اسکی نقل و حرکت پر تین برس تک
پابندیاں رہینگئ۔
صدر ٹرمپ نے جان واکر کی رہائی پر سخت ناراضگی کا اظہار
کرتے ہوئے کہا کہ 'ایسے شخص کو رہاکردیا
گیا ہے جسے اپنے گھناونےماضی پر کوئی شرمندگی نہیں اور وہ اب بھی انتہا پسندانہ
خیالات رکھتا ہے' شنید ہے کی انھوں نے اس مسئلے پر اٹارنی جنرل سے کہا ہے کہ وہ جان کو دوبارہ گرفتار کرنے کی
قانونی حیثیت کا جائزہ لیں ۔
No comments:
Post a Comment