سعودی عرب سے متضاد اطلاعات
اتوار
کی صبح سعودی عرب کے تیل سے مالامال مشرقی صوبے کے شہر میں ہونے والی فوجی کاروائی
کے بارے میں متضاد اطلاعات آرہی ہیں۔ ساڑھے پانچ لاکھ نفوس
پر مشتمل قطیف خلیج فارس کے کنارے دمام
ائرپورٹ کے مشرق میں واقع ہے۔ دمام سےکوئت
تک ساحلی علاقوں پر قائم بستیوں میں شیعہ آباد ہیں۔ قطیف اور سیہات میں شیعہ آبادی کا تناسب 80 فیصد
کے قریب ہے۔ان علاقوں سے تصادم کی خبریں
اکثر آتی رہتی ہیں۔ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ ایران قطیف اور سیہات میں بے چینی
کیلئے رقم اور اسلحہ تقسیم کررہا ہے۔
ہفتے کے تصادم کے حوالے سے سعودی خبررساں ایجنسی(SPA) کا کہنا ہے کہ خفیہ ایجنسیوں کو اطلاع ملی تھی کہ دہشت گردوں نے قطیف کی ایک اپارٹمنٹ بلڈنگ میں سعودی فوج پر حملے
کیلئے خفیہ سیل قائم کررکھا ہے جہاں دہشت
گردوں کو تربیت دی جاتی ہے۔ آج سعودی فوج
نے اس عمارت کا گھیراو کرکے دہشت گردوں سے خود کو حوالے کرنے کو کہا تو انھوں نے
فائرنگ شروع کردی جسکے جواب میں ہونے والی فائرنگ سے 8 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔
دوسری طرف مقامی باشندوں کاکہنا ہے کہ اس عمارت میں عام لوگ
رہائش پذیر تھے جو سعودی فوج کے حکم پر پرامن انداز میں گھروں سے باہر آگئے لیکن سعودی
فوج نے گھر سے نکلتے ان نہتےلوگوں پر گولی
چلادی جس سے درجنوں لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے۔ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگوں
کو فوج اپنے ساتھ لے گئی تاہم سرکاری اعلامئے میں گرفتاریوں کا کوئی ذکر نہیں۔
یہ واقعہ اس اعتبار سے بے حد اہم ہے کہ آجکل ایران اور
امریکہ کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے ۔ کل شام ہی امریکی بحری بیڑہ نہر سوئر کے راستے بحر احمر میں داخل ہوا ہے
اور امریکہ کی جوہری آبدوزیں خلیج میں گشت کررہی ہیں۔ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ایران
اور اسکے حواری خلیج میں امریکی مفادات پر حملے کی منصبوبہ بندی کررہے ہیں۔ اس
تناظر میں ایران نواز دہشت گرد سیل کی خبر نے حد معنی خیز محسوس ہورہی ہے۔
No comments:
Post a Comment