آج جب
دنیا بھر کے مسیحی Lent(ایام صوم) کے خاتمے اور
ابن مریم علیہ السلام کی دنیا میں مبینہ
واپسی پر عیدِ ایسٹر منارہے ہیں سری لنکا میں قیامت ٹوٹ پڑی۔ دارالحکومت کولمبو کے تین گرجا گھروں اور Shangri-laسمیت تین پرتعیش جدید ہوٹلوں میں ایک کے بعد
ایک 6بم دھماکوں نے207 بے گناہوں کا خون کردیا۔ بم حملوں میں 450 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے۔ متاثرین میں مقامی لوگوں کے علاوہ امریکی، جاپانی ,ولندیزی ، برطانوی اور پرتگالی سیاح و مسیحی زائرین شامل ہیں۔ ہوٹلوں اور
گرجاگھروں پر چھ بم دھماکے صبح پونے نوبجے ایک ساتھ ہوئے جسکے ایک گھنٹے بعد کولمبو
کے مضافات کے دوگھرخودکش بم دھماکوں سے اڑادئے گئے۔ پولیس کا خیال ہے کہ یہ گھر بم
کی تیاری اور منصوبہ بندی کیلئے استعمال ہوئے تھے اور انھیں شواہد مٹانے کیلئے زمیں بوس کیا گیا۔
گزشتہ صدی کے اختتام
پر سری لنکا بدترین خانہ جنگی اور خونریزی
کا شکار رہا ہے۔ 2009 تک جاری رہنے والی
اس26 سالہ خانہ جنگی و دہشت گردی
میں لاکھوں لوگ مارے گئے تھے۔ سری لنکا حکام کا خیال ہے کہ تامل دہشت گردوں
کو ہندوستان کی پشت پناہی حاصل تھی۔
بحر ہند کے 65ہزار
330مربع میل بڑے جزیرے پر مشتمل اس ملک کی کل آبادی 2 کروڑ 17 لاکھ کے قریب ہے۔ یہاں بدھوں کا
تناسب 70 فیصد ہے۔ سری لنکا میں 12.6 فیصد ہندو، 9.7فیصد مسلمان اور 7.6فیصد مسیحی آبادہیں۔انگریز بہادر کے دور میں سری لنکا کو
سیلون کہا جاتا تھا جو اپنی خوش ذائقہ چائے کیلئے مشہور تھا۔
مسیحی آبادی کو انتہا پسند بودھوں ی طرف سے
برابر دھمکیاں مل رہی تھیں۔ National
Christian Evangelical Alliance of Sri Lankaکے مطابق صرف اس سال یہاں مسیحیوں کو ہراساں کرنے ، قتل کی دھمکیوں ، تشدد اور بدسلوکی کے 45
واقعات ریکارڈ کئے گئے اور ان تمام واردات
میں انتہا پسند سنہالی بودھ ملوث ہیں۔
اب تک اس وحشیانہ
واقعہ کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی
No comments:
Post a Comment