Saturday, April 6, 2019

شباب جس کا ہو بے داغ ضرب ہوکاری


شباب جس کا ہو بے داغ ضرب ہوکاری
سعادت اللہ حسینی کو  جماعت اسلامی ہندوستان کا امیر منتخب کرلیا گیا۔ جماعت سے شدید سیاسی ونظریاتی اختلاف رکھنے والے لوگ بھی  جماعت  اسلامی کی جمہوری روایات کے مداح ہیں۔ یہاں ہر سطح کی قیادت کو اسکے ارکان آزادانہ رائے شماری سے منتخب کرتے ہیں۔  منتخب  قیادت کے علاوہ جماعتی اثاثہ جات کا شفاف حساب و کتاب بھی اس جماعت کو دوسری سیاسی جماعتو ں  سےممتاز کرتا ہے۔یہاں ہر سال  غیرجانبدار وپیشہ ور(third party)آڈیٹرز کے ذریعے جماعتی حسابات کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔
·        46 برس کے نومنتخب امیر جماعت اسلامی ہند جناب سعادت اللہ حسین   الیکٹرانکس اور ٹیلی کمیونیکیشن انجنیئر اور 12 تصنیفات کے خالق ہیں۔ وہ اس سے پہلے جماعت اسلامی کے نائب امیر اور ہندی مسلمان طلبہ کی ملک گیر اصلاحی تحریک اسٹودنٹس اسلامک آرگنائزیشن  آف انڈیا (SIO) کے سربراہ رہ چکےہیں۔
·        سعادت اللہ حسینی کو اردو اور انگریزی دونوں پر مکمل عبور حاصل ہے اور اہم سیاسی و سماجی معاملات پر دونوں  زبانوں میں انکے 200 سے زیادہ مضامیں قومی اخبارات ورسائل نے شایع کئے ہیں۔
·        حسینی صاحب سماجی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور وہ  ہیومن ویلفیر فاونڈیشن (Human Welfare Foundation) دہلی  کے  بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن ہیں۔
·        نو منتخب امیر جماعت اسلامی ہند ایک دانشور ہیں ۔ وہ    Center for Study and Researchدہلی  کے ڈائریکٹر، ادارہ تحقیق و تصنیفِ اسلامی اعظم گڑھ کے تاحیات رکن، اسلامک اکیڈمی ٹرسٹ کے  ٹرسٹی، اسلامک پبلیکیشنز دہلی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن اور تصنیفی اکیڈمی کے  ایڈیٹوریل بورڈ کے رکن ہیں۔
توسیع پسندانہ  سامراجی جبر کے اس دور میں تحریک اسلامی کے قائدین کو اعصاب شکن آزمائشوں کو سامنا ہے۔ خاص طور سے ہندوستا  ن میں جہاں  اقتدار پر فائزمسلم  دشمن  قوتیں  دھرتی کو مسلوں سے پاک کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ امید ہے کہ  ہمت و جرات کے ساتھ  حسینی  صاحب علم و دانش، حکمت اور معاملہ فہمی سے  ان مشکلات کا مردانہ وار مقابلہ کرینگے۔ کیا عجب کہ ان  ہی کی قیادت  میں اللہ کی دھرتی پر اللہ کی مرضی کا نصب العین حاصل ہوجائے۔ بے شک ہمارا رب  اپنے بندوں پر بے حد رحیم و شفیق ہے اور وہ کسی پر اسکی برداشت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔ 
بشکریہ: عزیزم زہیر بن رضی ملک

۔

No comments:

Post a Comment