پیرس کے کلیسائے کبری Notre Dam Cathedralمیں آتشزدگی
آج یورپ کا ایک قدیم
ترین گرجا Notre Dam Cathedralکا بڑا حصہ
خوفناک آگ سے تباہ ہوگیا۔ پیرس میں واقع اس عظیم الشان گرجا گھر کی تعمیر 1160 میں
شروع ہوئی جسکی تعمیر میں ایک سو سال صرف
ہوئے۔ جیسے ہمارے یہاں مساجد کو مصلےٰ، مسجد اور جا مع مسجد کا درجہ دیا جاتا ہے
ایسے ہی وہ کیتھولک گرجا جہاں اسقف یا
بشپ کی مسند ہو کلیسائے کبریٰ یا Cathedralکہلاتا ہے۔
پیرس کا یہ کلیسا محض ایک عبادت گاہ نہیں بلکہ
فرانسیسی ثقافت کی شناخت اور فن تعمیر کا ایک عظیم الشان شاہکار ہے جسکی دیکھ بھال اور آرائش پر فرانسیسی
حکومت کروڑوں ڈالر خرچ کرتی ہے۔ 1789 سے 1799تک جاری رہنے انقلاب فرانس کی تحریک کے دوران بھی یہ کلیسا حملوں کا نشابہ بنالیکن جلد ہی اس
نقصان کا ازالہ کردیا گیا۔شاہ فرانس نپولین کی تاجپوشی اسی کلیسا میں ہوئی تھی۔
آج کی آتشزدگی نے دنیا کے ہر اہل دل و دانش کو افسردہ کردیا ہے کہ تعمیر و ثقافت کی اس عظیم
الشان علامت کا بڑا حصہ زمیں بوس ہوگیا چھت کی تباہی سے یہاں رکھے مذہبی تبرکات اور قیمتی نوادرات جل کر خاک ہوگئے۔ تاہم اس عظیم سانحے کا
اطمینان بخش پہلو یہ ہے کہ اس خوفناک آگ
سے کوئی شخص ہلاک یا شدید زخمی نہیں ہوا۔آگ
بجھانے والے عملے کے کچھ افراد معمولی زخمی ہوئے۔ اس بات پر بھی ساری دنیا نے سکھ
کا سانس لیا کہ اس واقعے کے پیچھے کسی قسم کی شرپسندی یا دہشت گردی کا کوئی شائبہ
نہیں۔
ادھر کچھ عرصے سےعمارت
کی مرمت و تزئین و آرائش کا کام ہورہا تھا اور خیال ہے کہ اس دوران شارٹ سرکٹ سے
آگ لگ گئی جو جلد ہی قابوسے باہر ہوگئی اور نتیجے کے طور پر اس خوبصورت عبادت گاہ
کا بڑا حصہ برباد ہوگیا۔حکام کو کہنا ہےکہ آگ 6 گھنٹے تک بھڑکتی رہی۔اس تاریخی
و خوبصورت کلیسا کا بڑا حصہ اسوقت تباہ
ہوا ہے جب ہمارے مسیحی بھائی 4 دن بعد Good Fridayکا تہوار منائینگے
جسکے دودن بعد عیدِایسٹر منائی جائیگی۔
No comments:
Post a Comment