بھارتی فوج ۔۔ مودی جی کی سینا؟؟؟
بھارتی ریاست یو پی
کے وزیراعلیٰ شری یوگی ادتیاناتھ بھارتیہ جنتاپارٹی کے شعلہ بیان مقرر ہیں ۔
مسلمانوں سے دشمنی میں انکا کوئی ثانی
نہیں۔ موصوف پیدا تو ایک سکھ گھرانے میں اجے موہن سنگھ
کے نام سے ہوئے لیکن 18 سال کی عمر میں مہنت ایویدیاناتھ کے ہتھے چڑھ
گئے جنھوں نے اپنی پوری زندگی رام مندر کی تعمیر نو کیلئے وقف کردی تھی۔ انتہاپسندکہتے
ہیں کہ رام جی کی جنم بھومی یا مقام پیدائش
ایودھیا میں کہ جسکا اصل نام رامایانا ہے ایک عظیم الشان مندر تھا جسے مغلوں نے مسمار
کرکے بابری مسجد تعمیر کردی ۔ اسی بناپر1992میں بابری مسجد کو منہدم کردیاگیا۔ اس
مقام پر رام جی کا مندر تو اب تک تعمیر نہیں ہوا لیکن اسے بہانہ بناکر ہزاروںمسلمان تہہ تیغ کردئے گئے۔
مہنت ایودیاناتھ نے
اپنے شاگردِ رشید اجے موہن کا نام یوگی ادتیا
ناتھ رکھدیا اور ستمبر 2014 میں اپنے گرو کی موت پر موصوف نے انکی جگہ سنبھال لی۔یوگی یا بھکشو عام طور سےخلق خدا کی خدمت میں ہمہ وقت
مصروف تارک الدنیا لوگ ہوتے ہیں۔ انسانوں پر ہاتھ اٹھانا تو دور کی بات یہ بیچارے جانوروں کا گوشت بھی نہیں کھاتے کہ انکے مذہب
میں ہتھیا (قتل) سب سے بڑا پاپ ہے اور یہ لوگ جانوروں کے ذبیحے کو بھی ہتھیا
سمجھتے ہیں بلکہ ان میں سے اکثر انڈے بھی نہیں کھاتے کہ یہ ابتدائے حیات کی علامت
ہے۔ ادیاناتھ جی گوشت تو نہیں کھاتے لیکن اشنان مسلمانوں کے خون سے کرتے ہیں۔ یہ محض ذہنی
اعتبار سے ہی تنگ نظر نہیں بلکہ انکا اپنا
ہاتھ بھی مسلمانوں کے لہو سے سرخ ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی شکل میں انھیں
خونریزی کیلئے ایک سیاسی پلیٹ فارم بھی میسر آگیا اور موصوف 1998 میں گورکھپور کی
نشست سے بھارتی لوک سبھا(قومی اسمبلی) کے رکن منتخب ہوگئے۔ اسوقت انکی عمر صرف 26
سال تھی اور اس اعتبار سے یوگی جی کو
ہندوستان کی تاریخ کا سب سے کمسن رکنِ لوک
سبھا ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ ستم ظریفی کہ اعلیٰ ظرفی ، مذہبی آہنگی اور برداشت کی علامت حضرت فراق گورکھپوری کے حوالے سے مشہور اس شہر
کی شناخت اب یہ وحشی ہے۔
موصوف کے تعارف کے
بعد اب آتے ہیں اصل کتھا کہانی کی طرف۔ جیسا کہ ہم نے عرض کیا ادتیاناتھ ایک شعلہ
بیان مقرر اور بی جےپی کے انتخابی جلسوں کی جان ہیں۔ انکی تقریر مسلمانوں اور
پاکستان کے خلاف نفرت کے گرد گھومتی ہے اور بے حد پسند کی جاتی ہے۔31مارچ کو غازی پور میں ایک بہت بڑے جلسے سے خطاب کرتے
ہوئے انھوں نے کہا کہ 'کانگریس والے آتنگ وادیوں (دہشت گردوں) کو بریانی پیش کرتے
ہیں جبکہ مودی جی کے پاس دہشت گردوں کیلئے
گولی اور گولوں کے سوا اور کچھ نہیں' یہ دراصل پاکستان اور ہندوستان کے درمیان امن
مذاکرات کیلئے کانگریس کی تجویز کا جواب تھا۔ اسی کیساتھ اپنے آتشیں لہجے میں
انھوں نے کہا کہ' کانگریس کے لوگ دہشت گرد
کو عزت سے مسعوداظہر جی کہتے رہے اور اسی دوران مودی
جی کی سینا (فوج) نے دشمن کے گھر میں گھس کر دہشت گردوں کے
ٹھکانے جلا ڈالے'۔
بھارتی فوج کو مودی
جی کی سینا کہنے پر حزب اختلاف بھڑک اٹھی اور مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ شریمتی
ممتا بنڑجی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ بھارتی فوج پورے دیش کی ہے اسے مودی جی کی سینا کہہ کر
ادتیاناتھ نے قو م کی توہین کی ہے۔
کانگریس کی درخواست
پر آج بھارت کے انتخابی کمیشن نے یوپی کے وزیراعلیٰ کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری
کردیا۔ غیر اطمینان بخش جواب کی صورت میں موصوف اپنے عہدے سے برطرف اور انتخابات
سے نااہل ہوسکتے ہیں لیکن مودی جی بھی کچی گولیاں نہیں کھیلے، فرمایا بطور وزیراعظم میں فوج کا کمانڈ ان چیف ہوں
اور اس اعتبار سے یہ میری ہی سینا ہے۔کیا
گلط (غلط) کہا یوگی ادتیاناتھ جی نے؟؟ ہے
اس ہٹ دھرمی کا کوئی جواب ؟؟؟؟
No comments:
Post a Comment