Wednesday, April 17, 2019

پتھروں کے دور کا یمن، پتھر دل امریکی صدر اور بے حس دنیا


پتھروں کے دور کا یمن،   پتھر دل امریکی صدر اور بے حس دنیا
حسب توقع کل صدر ٹرمپ نے امریکی کانگریس کی اس قراردادکو ویٹو کردیا  جس میں امریکی صدر سے کہا گیا ہے کہ وہ  یمن میں جاری  جنگ سے امریکہ کو  علیحدہ کرلیں۔ سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور مصر نے  یمن  میں امن و امان کے قیام اور حوثی باغیوں کی سرکوبی کیلئے 2015 سے جنگ شروع کررکھی ہے، امریکہ اس جنگ میں خلیجی اتحادیوں  کی پشت پناہی کررہا ہے امریکی فوج لڑائی میں براہ راست   شامل  تونہیں  لیکن چچا سام  سراغرسانی کے علاوہ  خلیجی بمباروں کو دورانِ پروارز  امریکی طیارےایندھن فراہم کررہے ہیں۔ بل میں  جنگ سے متعلق امریکی صدر کے اختیار (War Power Act)کا حوالہ دیتے ہوئے صدر ٹرمپ کو باور کرایاگیا تھاکہ  کانگریس نے امریکی صدر کو جنگی کاروائی میں  حصہ لینے کا اختیار نہیں دیا۔
ایوان نمائندگان  (قومی اسمبلی) میں یہ قرارداد ڈیموکریٹک پارٹی کے ہند نژاد رکن کانگریس رو ہیت کھنا نے پیش کی تھی جسے  پہلی خواندگی میں 177کے مقابلے میں 248 ووٹوں سے منظور کرلیا گیا۔جسکے بعد سینٹربرنی سینڈرز کی جانب سے پیش کیا جانیوالا یہ بل   سینیٹ  نے 47کے مقابلے میں 53 ووٹوں سے منظور کیا اور دوسری خواندگی میں ایوان نمائندگان  نے175 کے مقابلے میں 247 ووٹوں سے منظوری کے بعد اس مسودہ قانون کو منظوری کیلئے صدرٹرمپ کو پیش کیا گیا۔اپنے ویٹو کا دفاع کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ اس قرارداد پر عملدرآمد سے  امریکی مفادات متاثر ہونگے اورعلاقے میں ایرانی اثرورسوخ میں اضافہ ہوگا۔
ضابطے کے تحت امریکی کانگریس دو تہائی اکثریت سے اس ویٹو کو غیر موثر کرسکتی ہے لیکن قرارداد کے حامیوں کے پاس اتنے ووٹ نہیں چنانچہ بھاری اکثریت سے منظور کیا جانیوالایہ بل  ایک مہمل دستاویز بنتا نظرآرہا ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی نے یمن جنگ کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ سینیٹ میں ایک اور قرارداد زیرغور ہے جس میں جمال خاشقجی کے قتل  کا ذمہ دار سعودی ولی عہد MBSکو قراردیتے ہوئے  ریاض کو اسلحے کی فروخت پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ کانگریس  اس قرارداد کے حق میں پرجوش نظر آرہی ہے لیکن معاملہ پھر وہی  ویٹو کا ہے کہ صدر ٹرمپ  سعودی حکومت کی  غیر مشروط حمائت ترک کرنے پر تیار نہیں۔امریکی صدر  کا کہنا ہے کہ انھوں نے سعودی عرب کو 120 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کرنے کا معاہدہ کیا ہے جسکی منسوخی سےکئی لاکھ امریکی بے روزگار ہوجائینگے۔
 خلیجیوں کی بمباری سے نہتے یمنیوں پر جو قیامت ٹوٹی ہے اسکے احاطے کیلئے لائیبریری بھی ناکافی ہے۔  بس یہ تین نکات  ملاحظہ فرمائیں:
·        سعودی فضائیہ یمن میں آبنوشی کے ذخائر کو نشانہ بنارہی ہے  اور صاف پانی  کی نایابی کی بنا پر وہاں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی ہے۔
·        ایک جائزے کے مطابق 60 ہزار شہری خلیجی طیارو ں کی بمباری سے ہلاک ہوئے ہیں
·        شدید غذائی قلت کی بنا پر لاکھوں یمنی بچے ذہنی اور جسمانی طور پر معذور ہوگئے ہیں۔
یمن کے معاملے پر اسلام اور مسلمانوں کی  نفرت   سے بھرے تنگ نظر صدر ٹرمپ کا رویہ تو قابل فہم ہے لیکن اقوام متحدہ اور خاص  طور پراسلامی دنیا خاموش کیوں ہے؟؟مٹ جائیگی مخلوق تو انصاف کروگے؟؟؟؟


No comments:

Post a Comment