امریکہ کی جانب سے اخوان المسلمون کو دہشت
گرد تنظیم قراردئے جانے کاامکان
وہائٹ ہاوس
کی ترجمان محترمہ سارہ سینڈرز نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ نے مصر کی مسلم تنظیم اخوان
المسلمون کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار
دینے کے سلسلے میں قومی سلامتی کے مشیروں اور علاقائی اتحادیوں سے مشاورت مکمل
کرلی ہے اور اب حتمی فیصلے پر پہنچنے
کیلئے امریکی صدر اپنی ٹیم سے گفتگو میں مصروف ہیں۔ اس سلسلے میں مصر کے صدر جنرل السیسی نے اپنے
حالیہ دورہ امریکہ میں امریکی صدر سے جلد
از جلد فیصلہ کرنے کی درخواست کی تھی۔ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اور
انکے اماراتی ہم منصب محمد بن زید بھی اخوان
کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے پر اصرار کررہے ہیں۔
اخوان المسلمون مشرق وسطیٰ کی ایک قدیم
ترین اصلاحی و سیاسی جماعت ہے جو 1928 میں قائم ہوئی تھی۔ مصری تاریخ کے پہلے غیر
جانبدارانہ انتخابات میں اخوان نے پارلیمانی اور صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل
کی اور ڈاکٹر محمد مورسی صدر منتخب ہوئے لیکن ایک سال کے اندر مغرب کے اشارے پر
فوج نے انکا تختہ الٹ دیا اور جنرل
السیسی مسلط ہوگئے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکی وزیرخارجہ
مائک پومپیو اور قومی سلامتی کیلئے صدر کے مشیر جان بولٹن اخوان کو دہشت گرد قراردینے کے پرجوش حامی ہیں
لیکن امریکی وزارت دفاع (پینٹاگون)، قومی سلامتی کے سینیر اہلکار اور اٹارنی جنرل
آفس سے وابستہ بہت سے وکلا کا خیال ہے کہ السیسی کی حمائت میں امریکی حکومت کا اس
حد تک جانا درست نہیں۔ مشرق وسطیٰ کی کئی بڑی سیاسی جماعتیں یعنی تیونس اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت النہضہ،
مراکش کی حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی، یمن کی الاصلاح اور دوسری جماعتیں اخوان کی نظریاتی حلیف ہیں۔
اخوان کے اثرات محض مصر تک محدود نہیں بلکہ قطر، سعودی عرب، بحرین، کوئت، لبنان
اور اردن میں بھی اخوانیوں کو عوامی حمائت حاصل ہے۔
اس سال 9 اپریل کو جب
جنرل الییسی امریکہ کے دورے پر آئے تو صدر ٹرمپ نے مصری صدر
کو عظیم رہنما اور ذاتی دوست قراردیا تھا۔ تاہم اسکے دوسرے ہی دن امریکی سینیٹ کی
مجلس قائمہ برائے خارجہ امور کے سربراہ جم
رش Jim Rischاور 15 دوسرے سینٹرز
نے وزیرخارجہ مائک پومپیو کے نام ایک خط میں انسانی حقوق کیے حوالے سے صدر السیسی کی
کارکردگی پر شدیدتشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔ ان رہنماوں کا کہنا تھا کہ امریکی
شہریوں سمیت مصر میں لاتعداد لوگ مقدمے کے بغیر جیلو ں میں بند ہیں۔
دوسری طرف مشرق وسطیٰ
کے سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ صدر محمد
مورسی، اخوان کے مرشدعام (امیر)ٌ محمد بدیع سمیت
اخوان المسلمون کےصف اول کے 50
رہنما وں پروانہ موت (Death Warrant)
بالکل تیار ہیں اور جیسے ہی اخوان کو عالمی دہشت گرد
قراردیا گیا ان لوگوں کو دار پر کھینچ دیا
جائیگا۔
حوالہ: الجزیرہ، نیویارک
ٹائمز
No comments:
Post a Comment