Wednesday, April 17, 2019

ممتازجاوید خان مرحوم


اک شخص سارے شہر کو ویران کرگیا
ہمارے عزیز دوست ، ہم مکتب و ہم جماعت اور پاکستان کے مایہ ناز ماہرِ ارضیات ممتاز جاوید خان المعروف ممتاز شیروانی نیویارک کے ایک ہسپتال میں انتقال کرگئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ہمارا ایمان ہے کہ ہر شخص کی موت کا ایک وقت معین ہے چنانچہ ہم اسے بے وقت سانحہ نہیں کہہ سکتے۔ اسکی بیماری کی بھی خبر تھی۔ انکے صاحبزادے اور داماد نے ہم احباب کو تشویشناک صورتحال سے مسلسل آگاہ رکھا۔ اس اعتبار سے یہ خبر غیر متوقع تونہیں لیکن پھر بھی یقین نہیں آتا کہ ہمارا یار طرحداردنیا چھوڑ گیا۔ 'کیا تیرا بگڑتا جو نہ مرتا کوئی دن اور'
گزشتہ ماہ کے آخر میں ممتاز پاکستان سے واپس آرہے تھے کہ جہاز پر انکی طبیعت خراب ہوگئی اور انھیں نیویارک ائرپورٹ سے سیدھا ہسپتال پہنچا دیا گیا جہاں وہ اپنی آخری سانسوں تک انتہائی نگہداشت کے شعبے میں بیہوش رہے۔
ممتاز نے 1978 میں جامعہ کراچی کے شعبہ ارضیات سے ایم ایس سی کیا جسکے بعد وہ جیا لوجیکل سروے آف پاکستان (GSP)سے وابستہ ہوگئے۔ خیال ہے کہ انھوں نے کچھ عرصہ OGDCکیلئے بھی کام کیا۔ ادھر وہ ایک عرصے سے نیویارک میں تھے۔ ستم ظریفی کہ اجلے دل والے ممتاز کو دل ہی کا مرض لاحق ہوگیا۔ ڈاکٹروں نے انھیں تبدیلی قلب کا مشورہ دیا تھا اور وہ کافی عرصے سےعطئے کا انتظار کر رہے تھے لیکن ممتازکے نفرت و بغض سے پاک دل کے مانندکوئی دل یہاں میسر ہی نہ تھا چنانچہ قدرت نے انھیں اسی ناتواں لیکن روشن و مصفیٰ دل کے ساتھ اپنے پاس بلالیا۔ہماری ممتاز سے آخر ی ملاقات کئی برس پہلے ہوئی اور وہ بھی کچھ عجیب انداز میں۔ ہم اسوقت سعودی عرب میں تھے اورایک کام کے سلسلے میں نیویارک آئے ہوئے تھے۔ تاریخ تو یاد نہیں لیکن دن جمعہ کا تھا۔ صبح سویرے فون کی گھنٹی بجی اور ہمارے ہیلو کے جواب میں ممتاز کی مخصوص آواز گونجی'جماعتیے ہم سے چھپ نہیں سکتے' اور اسکے بعد ایک زوردار قہقہہ۔ جواب میں ہم بھی ہنسے لیکن اس میں خجالت کا پہلو نمایاں تھا کہ ہم نے ایک عرصے سے اس سے رابطہ نہیں کیا لیکن اسے جب ہمارے ایک مشترکہ دوست عقیل احمد سے پتہ چلا کہ میں نیویارک میں ہوں تو اس نے نمبرلے کر خود ہی فون کیا۔ ممتازنے فوراً ہی کھانے کی دعوت اور جب جگہ کی بات ہوئی تو ہنستے ہوئے بولا 'یار یونیورسٹی میں تو میں تیرے قابو نہیں آیا تھا لیکن اب میں بھی جماعتی ہوگیا ہوں' چنانچہ نیویاک میں ICNA کے مرکز پر ملاقات طئے ہوئی۔ وہیں برادرم طارق الرحمٰن شیلے سابق جنرل سکریٹری پنجاب یونیوسٹی نے ہمارے لئے اپنے گھر سے لذیز کھانا منگوایا۔ کھانے اور نماذ کے بعد ہم دیر تک بات کرتے رہے۔عجیب اتفاق کہ جہاں ہماری آخری ملاقات ہوئی وہیں کل ممتاز کی نماذ جنازہ ادا کی جائیگی۔


No comments:

Post a Comment