سری لنکا ۔۔۔ نفرت کی نئی مہم
اتوار کو سری لنکا
میں ایسٹر کی مذہبی تقریبات پر وحشیانہ بم حملوں پر ساری دنیا سوگ میں ڈوبی ہوئی
ہے۔ عبادت میں مصروف 300 سے زیادہ معصوم
انسانوں کی ہلاکت پرہر شخص کو دلی صدمہ پہنچا ہے۔ کچھ عرصے پہلے ایسا ہی دردناک
واقعہ نیوزی لینڈ میں بھی پیش آیا تھا جب عبادت میں مصرووف درجنوں مسلمان گولیوں
سے بھون دئے گئے۔
تاہم رنج و الم کے اس
موقع پر بھی اسلام فوبیا میں مبتلا شرپسند مسلمانوں کے خلاف اپنی نفرت کے اظہار کے بغیر نہ
رہ سکے۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق دھماکوں کے صرف 30 منٹ بعد ہندوستان کی خفیہ ایجنسی
نے ان 30 مسلمانوں کی فہرست جاری کردی جو ان دھماکوں کے ذمہ دار ہیں۔
نیویارک ٹائمز نے کئی
سال پہلے اپنے ایک مضمون میں سری لنکا کے مسلمانوں کے خلاف انتہا پسند بھارتی
ہندووں اور سنہالی بودھ دہشت گردوں کے مسلم مخالف اتحاد کا ذکر کیا تھا۔
بم دھماکوں کے دوسرے
دن ابتدائی تحقیقات سے بھی پہلے سری لنکا کے وزیرصحت رجیتا سینارتنے Rajitha
Senaratneنے
ایک غیر معروف مقامی تنظیم اسلامی توحید جماعت پر ان دھماکوں کاالزام لگایا۔ وزیر
صحت کے سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری
سینا Maithripala
Sirisen سے اختلافات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ سری لنکا کے
صدر بودھ انتہا پسندی کے بارے میں سخت جذبات رکھتے ہیں اور گزشتہ سال وسطی سری لنکا کے شہر کینڈی میں مسلمانوں پر
سنہالی دہشت گردوں کے حملے کے خلاف انھوں نے شدید رد عمل کا اظہار کیا تھا جبکہ
وزیرصحت کا تعلق بودھ انتہاپسندوں سے ہے چنانچہ وہ اس المناک سانحے کو اپنی ذاتی
سیاست کیلئے جارحانہ انداز میں استعمال کررہے ہیں۔
پیر کو کولمبو میں پر ہجوم اخباری کانفرنس سے خطاب
کرتے ہوئے سری لنکن وزیراصحت نے کہا کہ انٹیلیجنس اداروں کی رپورٹ کے باوجود صدر
سینارتنے نے اسلامی توحید جماعت کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا۔
ادھر واشنگٹن میں
اخباری نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے وزیرخارجہ مائک پومپیو نے اپنے Bossکے انداز میں زبان
پیستے ہوئے 'ازلامک 'ٹیررسٹ (Islamic
Terrorist)حملے کی شدید مذمت کی۔ انکاخطاب تو ایران کے خلاف امریکی
پابندیوں پر تھا لیکن اس موقع سے فائدہ
اٹھاتے ہوئے انھوں نے اسلامی دہشت گردی اور اسلامی خلافت کی شدید مذمت کی۔ صدر
ٹرمپ اب داعش یا ISIS کی شکست کو
اسلامی خلافت کا انہدام کہتے ہیں۔ ایران کا ذکر کرتے ہوئے بھی امریکی وزیرخارجہ
اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسلسل اسلامی جمہوریہ ایران پکارتے رہے۔
سری لنکا میں
مسلمان اور مسیحی ایک عرصے سے مل جل کر رہ رہے ہیں اور دونوں کو سنہالی بودھ دہشت
گردی کا سامنا ہے۔ مسیحی آبادی کو انتہا پسند بودھوں ی طرف سے برابر دھمکیاں مل
رہی تھیں۔ National Christian Evangelical Alliance of
Sri Lankaکے مطابق صرف اس
سال کے دوران یہاں مسیحیوں کو ہراساں کرنے ، قتل کی دھمکیوں ، تشدد اور بدسلوکی کے
45 واقعات ریکارڈ کئے گئے اور ان تمام واردات میں انتہا پسند سنہالی بودھ ملوث
ہیں۔
سری لنکا کے مسلمانوں
کو جنھیں مور (Moore)کہا جاتا ہے ہندو اور بودھ انتہا پسند ایک عرصے سے تشدد کا نشانہ
بنارہے ہیں۔ گزشتہ سال 4 مارچ کو وسطی
کولمبو کے شہر کینڈی میں مسلمانوں کی اربوں روپئے کی جائداد کو جلا کر راکھ کردیا
گیا۔ یہاں بھی برما والی حکمت عملی استعمال کی گئی یعنی مسلمانوں کو انکے گھروں سے
نکال کر مساجد میں ٹھونس دیا گیا اور مسلح بودھ دہشت
گرد راکھ بنے بازار اور مکانات کے ملبے پر پہرا دیتے رہے تاکہ مسلمان واپس نہ
آسکیں۔ اسی فارمولے پر بھارتی ریاست آسام میں قومی شناختی کارڈ منسوخ کرکے شہریت
کی تصدیق کی جارہی ہے اور اب تک ایک کروڑ سے زیادہ آسامی مسلمانوں کی شہریت کو
مشکوک بنایا جاچکا ہے۔
آج سوشل میڈیا پر
پابندی کے باوجود ای میل اور ایس ایم ایس کے ذریعے برما سے نفرت انگیز مواد سارے
ملک میں پھیلایا جارہا ہے۔ برما کے نسل پرست بدھ رہنما سیتاگو سیاگو Sitagu
Sayadaw کے نفرت انگیز اقتباسات سارے
سری لنکا میں تقسیم کئے جارہے ہیں جنکا کہنا ہے کہ 'غیر بودھ کا قتل برا کرما(کام)
نہیں' دوسری طرف موروں کو ہندوستانی تامل قراردیا جارہا ہے جنکے آباواجداد نے یہاں آکر سنہالیوں کی
زمینوں اور جائداد پر قبضہ کرلیا ہے اور اب یہ 'گھس بیٹھئے'دعوت و تبلیغ اور
'جہاد' کے زور سے بودھوں کو اقلیت میں تبدیل کردینا چاہتے ہیں۔.
No comments:
Post a Comment