استنبول کے رئیس شہر کا انتخاب ۔ لمحہ بہ لمحہ بدلتی صورتحال
ترکی کے
بلدیاتی انتخابات کے نتائج مکمل ہوچکے
لیکن استنبول کے رئیسِ شہر
یا Mayorکے لئے ووٹوں کی گنتی ابھی تک جاری ہے۔ کل
غیرسرکاری نتائج کے مطابق
ایردوان کے امیدوار بن علی یلدرم
4773ووٹوں کے
ساتھ آگے تھے لیکن کچھ بیلٹ بکسوں کی دوبارہ گنتی کے بعد الیکشن کمیشن
نے اعلان کیا ہے کہ 99 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے بعد CHPکے امیدوار اکرم امام اوغلو کو 27889ووٹوں کی
برتری حاصل ہے جبکہ ابھی تک 64
بیلٹ بکس نہیں کھولے گئے ۔ بن علی یلدرم نے اپنے مخالف
امیدوار کی برتری کا اعتراف توکیا ہے لیکن
انکا کہنا ہےکہ وہ صرف 20000 ووٹوں سے
پیچھے ہیں اور ابھی جن علاقوں
کے بیلٹ بکسوں کی گنتی باقی ہے وہ
انکی پارٹی کا مضبوط گڑھ ہے۔ خیال رہے کہ
میئر کے انتخاب میں 83 لاکھ سے زیادہ ووٹ
ڈالے گئے ہیں۔
خیال ہے کہ پیر کی دوپہر تک ووٹوں کی گنتی مکمل ہوگی۔ تاہم دونوں جماعتوں
نے بہت سے بیلٹ بکسوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا ہے ۔ الیکشن کمیشن ان
درخواستوں پر منگل کی دوپہر کو اپنا فیصلہ سنائیگا۔ جسکے بعد کورٹ کچہری کا راستہ
بھی خارج ازامکا ن نہیں لہٰذا آوے
آوے اور جاوے جاوے کا شور ابھی کچھ عرصہ جاری رہنے کی توقع ہے۔
اس نشست پر
جوش و خروش کا یہ عالم کہ یہاں ووٹ ڈالنے کا تناسب 92 فیصد رہا۔ استنبول صدر ایردوان
کا آبائی علاقہ ہے۔ ترک صدر نے یہیں تعلیم حاصل کی ،
استنبول کی فٹبال ٹیم کے ہونہار کھلاڑی کی حیثیت سے شہرت حاصل کی اور
پھر مارچ 1994 میں استنبول
کے میئر منتخب ہوئے۔ 1998 میں اسلام کی نشاۃ ثانیہ پر ایک نظم
پڑھنے کے جرم میں انھیں سیاست سے نااہل
قراردیکر جیل بھیج دیا گیا لیکن 4 سال کے دوران شہر کے نظم و نسق خاص طور
سے ذرایع آبنوشی کی ترقی، ماحولیاتی آلودگی پر قابو اور پولیس اصلاحات
وغیرہ جیسے زبردست اقدامات کی بناپر وہ
آج بھی استنبول کے ہیرو تسلیم کئے جاتے
ہیں۔
مصر و یمن کی اخوان، تیونس کی النہضہ، الجزائر کے
اسلامک فرنٹ اور دنیا بھر کی اسلامی جماعتوں کی طرح اردوان اور پروفیسر نجم الدین
اربکان (ر) نے بلدیات کو اپنی پارلیمانی سیاست کی بنیادبنایا ہے۔ انکا خیال ہے کہ
خدمتِ عوام دعوت اور اجتماعی خیر کا کا سب
سے موثرذریعہ ہے اورگلی محلوں کے حقیقی
مسائل پر توجہ دیکر قومی ایجنڈے پر رائے عامہ کواپنے حق میں ہموارکیا
جاسکتا ہے۔
No comments:
Post a Comment