Monday, April 1, 2019

استنبول کے رئیس شہر کا انتخاب ۔ لمحہ بہ لمحہ بدلتی صورتحال


استنبول کے رئیس شہر کا انتخاب  ۔ لمحہ بہ لمحہ  بدلتی صورتحال
 ترکی  کے بلدیاتی انتخابات  کے نتائج مکمل ہوچکے لیکن  استنبول  کے رئیسِ شہر  یا Mayorکے لئے ووٹوں کی  گنتی ابھی  تک جاری ہے۔ کل  غیرسرکاری نتائج کے مطابق    ایردوان کے  امیدوار بن علی  یلدرم     4773ووٹوں کے ساتھ آگے تھے لیکن  کچھ بیلٹ  بکسوں کی دوبارہ گنتی کے بعد  الیکشن کمیشن  نے اعلان کیا ہے کہ 99 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے بعد CHPکے امیدوار اکرم امام اوغلو کو  27889ووٹوں کی  برتری حاصل ہے  جبکہ ابھی تک   64 بیلٹ  بکس نہیں  کھولے گئے ۔ بن علی یلدرم نے اپنے مخالف امیدوار کی برتری کا اعتراف  توکیا ہے لیکن انکا کہنا ہےکہ وہ صرف  20000 ووٹوں سے پیچھے ہیں  اور ابھی جن  علاقوں  کے بیلٹ بکسوں کی گنتی باقی ہے  وہ انکی پارٹی کا مضبوط گڑھ ہے۔  خیال رہے کہ میئر کے انتخاب میں 83 لاکھ سے زیادہ ووٹ  ڈالے گئے ہیں۔
 خیال ہے کہ پیر کی دوپہر تک  ووٹوں کی گنتی مکمل ہوگی۔ تاہم دونوں جماعتوں نے  بہت سے بیلٹ بکسوں کی دوبارہ  گنتی کا مطالبہ کیا ہے ۔ الیکشن کمیشن ان درخواستوں پر منگل کی دوپہر کو اپنا فیصلہ سنائیگا۔ جسکے بعد کورٹ کچہری کا راستہ بھی خارج ازامکا ن نہیں  لہٰذا   آوے آوے اور جاوے جاوے کا شور ابھی کچھ عرصہ  جاری رہنے کی توقع ہے۔
اس   نشست  پر جوش  و خروش کا یہ عالم کہ  یہاں ووٹ ڈالنے کا تناسب 92 فیصد رہا۔ استنبول  صدر ایردوان  کا  آبائی  علاقہ ہے۔ ترک صدر نے یہیں تعلیم حاصل کی ، استنبول کی فٹبال  ٹیم کے  ہونہار کھلاڑی کی حیثیت سے شہرت حاصل کی اور پھر  مارچ 1994 میں  استنبول  کے  میئر منتخب  ہوئے۔ 1998 میں اسلام کی نشاۃ ثانیہ پر ایک نظم پڑھنے  کے جرم میں انھیں سیاست سے نااہل قراردیکر جیل بھیج دیا گیا لیکن 4 سال کے دوران شہر کے نظم و نسق  خاص طور  سے  ذرایع  آبنوشی کی ترقی،   ماحولیاتی آلودگی پر قابو اور پولیس اصلاحات وغیرہ جیسے  زبردست اقدامات کی بناپر وہ آج  بھی استنبول کے ہیرو تسلیم کئے جاتے ہیں۔
مصر  و یمن کی اخوان، تیونس کی النہضہ، الجزائر کے اسلامک فرنٹ اور دنیا بھر کی اسلامی جماعتوں کی طرح اردوان اور پروفیسر نجم الدین اربکان (ر) نے بلدیات کو اپنی پارلیمانی سیاست کی بنیادبنایا ہے۔ انکا خیال ہے کہ خدمتِ عوام دعوت اور اجتماعی خیر کا  کا سب سے موثرذریعہ ہے اورگلی محلوں  کے حقیقی مسائل  پر توجہ دیکر  قومی ایجنڈے  پر رائے عامہ کواپنے حق میں   ہموارکیا جاسکتا ہے۔  



No comments:

Post a Comment