یاسین ملک
کی زندگی خطرے میں
پاکستان میں سیاسی اکھاڑ بچھاڑ جاری ہے۔ حکومت اور حزب اختلاف ایک دوسرے کی
شکل دیکھنے کے روادار نہیں اور اس اختلاف
سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہندوستان نےکشمیر
میں تحریک آزادی کو کچلنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔
جماعت اسلامی پر پابندی لگاکر اسکے سینکڑوں اسکولو ں کو تالہ لگادیا گیا۔ مفاد عامہ اور سماجی
بہبود کے ادارے بندکردئے گئے جسکی وجہ سے
ہزاروں طلبہ گھر بیٹحے ہیں۔ غریب مریض بے
علاج تڑپ رہے ہیں۔ بیوہ، یتیم اور غریب
امداد سے محروم ہیں۔ اسی کے ساتھ ساری قیادت جیل میں ہے۔
جماعت اسلامی کے ساتھ جموں کشمیر لبریشن
فرنٹ پر بھی پابندی ہے اور JKLFکے سربراہ یاسین
ملک کو دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل
میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ بد سلوکی کے
خلاف ملک صاحب 12 دنوں سے بھوک ہڑتال پر نیم بیہوشی کے عالم میں ہیں۔ بھارتی اعلامئے کے
مطابق آج انھیں
ہسپتال، منتقل کردیا گیا ۔ کہا جارہا ہے کہ ملک صاحب کی طبیعت نازک ہے اور وہ انتہائی نگہداشت کے شعبے
میں ہیں۔ اخباری کانفرنس کے دوران اپنے
شوہر کی خراب صحت کا ذکرکرتے ہوئے انکی اہلیہ مشعال ملک بلک
بلک کر روپڑیں۔ ہندوستان کی خفیہ ایجنسی را انھیں اور انکی معصوم بچی رضیہ کو بھی اغوا کی دھمکی دے رہی ہے۔ مشعال نے
کہا کہ وہ اپنی بیٹی کو پاکستانی و کشمیری عوام کے حوالے کرک تہاڑ جیل میں اپنے
شوہر کے سیل میں رہینگی۔
صاحبو!
پٹواریوں، جماعتیوں، اورڈیزل مولویوں سے نوک جھونک جاری رکھو کہ یہ ہلا گلا
جمہوری معاشرے کا حسن ہے لیکن کشمیر اور اہل کشمیر کے معاملے میں تو ہمیں یکسو
رہنا چاہئے۔
No comments:
Post a Comment