بلاثبوت آنکھوں میں دھول
کل سے ساری دنیا میں وہ ویڈیو گشت کررہی ہے جو مبینہ طور پر اس چرچ کے
باہر لگے کیمرے سے ریکاڑد کی گئی ہےجو چرچ کے باہر لگا تھا۔ اس لڑکے کے بارے میں
کوئی ثبوت نہیں کہ یہ ہے کون۔ جس طرح اسے فلمایا گیا اس سے تو لگتا ہے کہ جیسے
بالی ووڈ فلم کی شوٹنگ ہو۔ سوائے اسکے کہ
یہ لڑکا باریش ہے اور کوئی 'مشتبہ' بات نہیں۔ یہ خونی دہشت گرد اتنا رحم دل ہے کہ
اپنے Backpackمیں
تباہی کا سامان لے کر چلنے والا یہ خونی راستے میں نظر پڑنے والے ایک ننھے بچے کے
پاس جاکر اسکے سر پر پیار سے ہاتھ پھیرتا ہے۔ ویڈیو نے اس نوجوان پر بہت دور سے
فوکس کیا ہوا ہے۔ سیکیورٹی کیمرے Scan کرتے ہیں کسی ایک object کی فلم نہیں بناتے۔
آپ کو یاد ہوگا 9/11کے واقعے میں نیویارک کے ٹاور
ایسے جلے کہ اسکے تہہ خانے میں ایک بینک کی جانب سے رکھی ہوئی سونے کی سلاخیں تک
پگھل کر بہہ گئیں لیکن ان دہشت گردوں کے
مبینہ سرغنہ محمد عطا کا پاسپورٹ صحیح سلامت مل گیا جو اسکی پینٹ کی جیب میں تھا۔
صاحبو! ایسے واقعات
کا تجزیہ کرتے ہوئے دو اہم انتخابات ذہن میں رکھو۔ یہ حادثہ جس دن پیش آیا اسکے
دودن بعد ہندوستانی انتخابات کا دوسرااور اہم ترین مرحلہ تھا جب مودی جی کی اپنی نشست پر ووٹ ڈالے گئے۔واشنگٹن
پوسٹ کے مطابق حادثے کےصرف 30 منٹ منٹ بعد
ہندوستان کی خفیہ ایجنسی را نے 30 مبینہ مسلم
دہشت گردوں کے نام سر ی لنکا کی
حکومت کو فراہم کردئے۔
اسی کے ساتھ امریکہ
میں 2020 کے صدارتی انتخابات کیلئے بھی مہم شروع ہوچکی ہے۔ وسط مدت انتخابات میں
امریکی مسلمانوں نے سیاہ فام امریکیوں اور ہسپانیویوں کے ساتھ مل کر صدر
ٹرمپ کے نسل پرست ایجنڈے کو شکست سے دوچار کیا تھا اور ایوان
زیریں سے انکی پارٹی کی بالادستی ختم
ہوگئی۔ پاکستانی نژاد مریکیوں کی سب سے بڑی کامیابی اسلام و پاکستان دشمن ڈانا رہراباکر کی شکست تھی جو
اس نشست پر کئی دہائیوں سے مسلسل منتخب
ہوتے چلے آرہے تھے۔
الحان عمر، رشیدہ طالب،
آندرے کارسن اور منیسوٹا کے اٹارنی جنرل
کی جرات مندانہ و باوقار مہم کے
نتیجے میں امریکی صدر سماجی نکات پر دفاعی پوزیشن پر آگئے ہیں۔ نیوزی لینڈ کے
واقعے سے عام امریکی بے حد پریشان ہے اور وہ ڈر محسوس کررہا ہے کہ اگر اسلام فوبیا
کو کنڑول نہ کیا گیا تو رمضان میں یہاں
بھی ایسا ناخوشگوار واقعہ پیش آسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سارے امریکہ میں یہودیوں
اور مسیحیوں نے نیوزی لینڈ کے مسلمانوں کے حق میں
مظاہرے کئے ۔
کل CNNکے زیراہتمام ہونے
واکے مباحثے میں ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی
ٹکٹ کے خواہشندوں نے غیر مبہم اندازمیں فلسطینیوں کے حقوق کی حمائت کی اور مسلمانوں کے خلاف نفرت و تعصب کی
شدید مذمت کی۔
رائے عامہ کی اس کروٹ سے
صدر ٹرمپ اور انکے نسل پرست ساتھی
خاصے پریشان ہیں اور
وہ انتخاب جیتنے کیلئے اسلام فوبیا اور 'ازلامک ٹیررازم' کے نعرے کو مقبول بنانا
چاہتے ہیں۔
معاملہ ٹرمپ، مودی، ہالینڈ کےگیرت وائلڈرز، فرانس کی میرین لاپن ،
ہنگری کے وکٹر اوربن جیسے دائیں بازو کے انتہا پسندوں کا نہیں۔ اسلامی دنیا اور خاص
طور سے پاکستان میں مرکزی (Main stream)میڈیا بھی اسی اسلام دشمن بیانئے کو فروغ دے رہا ہے۔
No comments:
Post a Comment