مغربی جمہوریت یا مغرب کو محبوب جمہوریت
مصری تاریخ کے پہلے منتخب صدر ڈاکٹر محمد مورسی کے خلاف غاصبانہ شب
خون کے بعد قصابِ قاہرہ جنرل السیسی مغرب کے مشورے پر 2014میں انتخابی ڈرامے کے ذریعے سویلین صدر بن گئے۔ مارچ
2018 میں اس ڈرامے کی ایک شرطیہ نئی کاپی پیش کی گئی اور وہ 97 فیصد ووٹ لےکردوبارہ اس شان سے صدر 'منتخب' ہوئے کہ انکے مخالف امیدوار
موسیٰ مصطفےٰ موسیٰ صدر السیسی کے حق میں مہم چلاتے رہے۔
یہ سب کچھ ہونے کے بعد خیال آیا کہ جنرل صاحب نے جو آئین تصنیف فرمایا ہے اسکے مطابق ایک شخص مسلسل صرف دوبار
مصر کا صدر رہ سکتا ہے یعنی 2022 میں
موجودہ مدت مکمل ہونے کے بعد وہ نئی مدت کیلئے انتخاب نہیں لڑسکتے۔
تیسری دنیا میں ملکی دستور و آئین آمرو ں
کے ہاتھ کی چھڑی اور جیب کی گھڑی سے زیادہ کچھ نہیں چنانچہ
ایک ترمیم تصنیف کر لی گئی جسکے
مطابق صدر کی مدت کو4 سے بڑھا کر 6 سال کردیا
گیا یعنی اب وہ 2024 تک صدر رہیں گے اور
اسی کے ساتھ مسلسل منتخب ہونے کی تعداد کو
3 کردیا گیا۔ پارلیمان کے 554 میں سے 531
ارکان نے اس ترمیم کو منظور کرلیا جسکے بعد ریفرنڈم میں 88 فیصد سے زیادہ مصریوں نے اسکی توثیق
کردی۔ دوسرے لفظوں میں جنرل السیسی کی
صدارت 2030 تک پکی ہوگئی۔
یہ ہے مغرب کی محبوب جمہوریت۔ بقول حضرت انور مسعود
ہمیں
جمہوریت اچھی لگے ہے ۔ اگر یہ الجزائر میں نہ ہووئے
No comments:
Post a Comment