Tuesday, April 23, 2019

مغربی جمہوریت یا مغرب کو محبوب جمہوریت


مغربی جمہوریت یا مغرب کو محبوب  جمہوریت
 مصری تاریخ کے پہلے منتخب  صدر ڈاکٹر محمد مورسی کے خلاف غاصبانہ شب خون  کے بعد قصابِ قاہرہ  جنرل السیسی مغرب کے مشورے پر 2014میں  انتخابی ڈرامے کے ذریعے سویلین صدر بن گئے۔ مارچ 2018 میں اس ڈرامے کی ایک شرطیہ نئی کاپی پیش کی گئی  اور وہ 97 فیصد ووٹ لےکردوبارہ اس شان سے  صدر 'منتخب' ہوئے کہ انکے مخالف امیدوار موسیٰ  مصطفےٰ موسیٰ  صدر السیسی کے حق میں مہم چلاتے رہے۔
یہ سب کچھ ہونے کے بعد خیال آیا کہ  جنرل صاحب نے جو آئین تصنیف  فرمایا ہے اسکے مطابق ایک شخص مسلسل صرف دوبار مصر کا صدر رہ سکتا ہے یعنی  2022 میں موجودہ مدت مکمل ہونے کے بعد وہ نئی مدت کیلئے انتخاب نہیں لڑسکتے۔
تیسری دنیا میں ملکی دستور و آئین  آمرو ں  کے ہاتھ کی چھڑی اور جیب کی گھڑی سے زیادہ کچھ نہیں  چنانچہ  ایک ترمیم  تصنیف کر لی گئی جسکے مطابق  صدر کی مدت کو4 سے بڑھا کر 6 سال کردیا گیا یعنی اب وہ  2024 تک صدر رہیں گے اور اسی کے ساتھ مسلسل منتخب ہونے کی  تعداد کو 3 کردیا گیا۔ پارلیمان کے 554 میں سے  531 ارکان نے اس ترمیم کو منظور کرلیا جسکے بعد ریفرنڈم  میں 88 فیصد سے زیادہ مصریوں نے اسکی توثیق کردی۔  دوسرے لفظوں میں جنرل السیسی کی صدارت  2030 تک پکی ہوگئی۔
یہ ہے مغرب کی  محبوب جمہوریت۔ بقول حضرت انور مسعود
ہمیں  جمہوریت اچھی لگے ہے ۔ اگر یہ الجزائر میں نہ ہووئے


No comments:

Post a Comment