اسرائیل غزہ میں انسانیت کے خلاف (ممکنہ) جرائم کا مرتکب ہورہا
ہے۔ اقوام متحدہ
فلسطینی مقبوضہ علاقوں میں عوامی
مظاہروں کے دوران مبینہ تشدد کی تحقیق کرنے
والے اقوام متحدہ کے آزاد کمیشنUN Independent Commission of
Inquiry on the protests in the Occupied Palestinian Territory
کے سربراہ سانیتاگو کینٹن (Santiago Cantonنے کہا ہے کہ اسرائیل کی
جانب سے غزہ کے علاقے میں پرامن مظاہرین
کیخلاف طاقت کا غیر ضروری استعمال انسانی
حقوق کی صریح خلاف قرار دی جاسکتی ہے۔
گزشتہ برس 30 مارچ کو غزہ میں شروع
ہونے والے مظاہروں میں طاقت کے غیر ضروری استعمال کی شکائت پر اقوام متحدہ کی
انسانی حقوق کی کونسل (UNHRC)نے ارجنٹینا کے سانتیاگو کینٹن کی
قیادت میں ایک کمیشن قائم کیا تھا۔اب سے
تھوڑی دیر پہلے جنیوا سے جاری ہونے والے بیان میں جناب کینٹن نے کہا کہ:
·
اسرائیلی سپاہی انسانی
حقوق کے بین القوامی قوانین اور تحفظ
انسانیت کے قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں
·
ان میں سے بعض خلاف
ورزیاں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرم شمار ہوسکتے ہیں۔
·
30 مارچ سے 31 دسمبر 2018
تک اسرائیلی فوج کے نشانہ بازوں (Snipers)نے 6000 مظاہرین کو گولیاں
ماریں ۔
·
اس بات کے واضح ثبوت
موجود ہیں کہ نشانے بازوں نے صحافیوں، امدادی کارکنوں، کمسن بچوں اور معذوروں کو
تاک تاک کر ہدف بنایا۔
·
اس بات کی شہادتیں بھی ہیں کہ ان مظاہرن کو بھی موت کے گھاٹ اتارا گیاجو
گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہوگئے تھے اوریہ بے حس و حرکت افراد اسرائیلی فوج کیلئے
کسی بھی قسم کا خطرہ نہیں تھے۔
رپورٹ میں اسرائیل کے اس الزام کو یکسر مسترد کردیا گیاکہ مظاہرین دہشت گردوں کو انسانی ڈھال فراہم کررہے
تھے۔ سارے مظاہرین نہتے اور انکے مطالبات
سیاسی نوعیت کے تھے۔ تحقیقات کیلئے کمیشن نے:
·
300 متاثرین کا انٹرویو
کیا
·
سرکاری پریس نوٹ،مظاہروں
کے پوسٹر، اخباری اطلاعات، ہسپتال کے ریکارڈ سمیٹ 8000 دستاویزات کا تجزیہ کیا گیا
·
زمینی صورتحال کا اندازہ
لگانے کیلئے کمیشن نے ڈرون (Drone)سے حاصل کی جانیوالی تصاویر،
سمعی وبصری (Audio-Visual)مواداور موقع پر موجود
صحافیوں کے بیانات سے استفادہ کیا۔
·
اسرایئلی حکومت، فوج اور
قانون نافذ کرنے والے اداروں نےمتعدد درخواست کے باوجود تحقیق میں کوئی تعاون
نہیں کیا۔
حسب توقع اسرائیل کے وزیر خارجہ
اسرائیل کاٹز نے کمیشن کی رپورٹ کو جھوٹ،
بے بنیاد اور فضول قرار دیتے ہوئے کہاکہ اسرائیلی حکومت کو اپنے شہریوں کی حفاطت،
ملکی سالمیت اور پرتشدد حملے کے خلاف دفاع کا حق حاصل ہے جسے کوئی بھی نہیں
چھین سکتا۔