داڑھی والے دو نمبری
وزیراعظم
عمران خان کو یقین ہے کہ
80فیصد داڑھی والے دونمبری ہیں اور باقی 20کے بارے میں انھیں شدید تحفظات
ہیں۔ ہزار اختلاف کے باوجود یہ ماننا پڑیگا کہ ہمارا کپتان اپنی بات کا پکا ہے اور
جھوٹ نہیں بولتا۔ اسی لئے محض محمد عربی
سے محبت کے جرم میں گرفتار 73 برس کے شیخ
القرآن حافظ یوسف سلطانی کو شوگر کی بنیادی دوائیں بھی فراہم نہیں
گئیں حالانکہ علامہ صاحب ذیابطیس کے مریض
تھے اور انھیں خون میں شکر کی مقدار کو قابو میں رکھنے کیلئے Insulin انجیکشن کی ضرورت تھی لیکن جیل میں Insulin تو کجا عام دوائیں بھی نہیں دی گئیں اور جب یہ
بزرگ تڑپ تڑپ کر بے حال ہوگئے تو انھیں حافظ آباد کے ضلعی ہسپتال میں داخل کردیا
گیاجہاں علامہ صاحب چل بسے۔یہ گزشتہ سال دسمبر کی بات ہے۔ اس ظلمِ عظیم پر احتجاج
تو کجا چند ایک اخبارات کے علاوہ دنیا تو اسکی خبر تک نہ ہوئی۔ حشرات
الارض سے بدتردونمبری مولوی کیا اور اسکی
زندگی کیا؟؟
دوسری
طرف اربوں کی لوٹ مار میں قید ایک شخص کیلئےجسے نیب کی عدالت مجرم قرار دے چکی ہے حکومت پنجاب کے تمام وسائل قدموں میں بچھا دئے گئے۔
وزیراعظم سے لے کر انکی بی جمالو تک ہر شخص
یہی راگ الاپ رہا ے کہ 'میاں صاحب کو پاکستان میں میسر بہترین طبی سہولیت
فراہم کی
جارہی ہیں'۔ ڈاکٹروں کی فوج ظفر موج کوٹ لکھپت جیل میں تعینات ہے۔ جدید
ترین ایمبیولینسوں کا بیڑا تیار کھڑا ہے۔ کونسی سہولت ہے جو میاں صاحب کو حاصل
نہیں۔آج خیر سے جناب بلاول بھٹو نے بھی میاں صاحب کی صحت پر شدید تشویش کا اظہار
کیا ہے۔ یہ وہی بلاول ہیں جنھیں عمران خان
نے قومی اسمبلی کی مجلسِ قائمہ برائے انسانی حقوق کا سربراہ مقرر کیا ہے۔ یہ کہنا
کہ بلاول کو قومی اسمبلی کے ارکان نے کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا ہے مناسب نہیں کہ وہاں اکثریت تحریک انصاف اور
انکے اتحادیوں کی ہے۔
ہمیں بے بسی سے ایڑیاں رگڑ کا جان دینے والے علامہ صاحب کی موت پر دکھ ہے لیکن عمران خان کی کٹھور دلی پر
کوئی حیرت نہیں۔حافظ سلطانی کی طرح پنجاب
کی جیلوں میں بند سینکڑوں علما اسی وحشیانہ تشدد کا شکار ہیں اور داڑھی والوں کا یہ حشر سن کر یقیناً عمران خان بہت خوش ہیں۔ آج تو انکی خوشی دگنی ہوگئی ہوگی کہ امریکہ کے اخبار کرسچین سائنس
مانیٹر نے انکے لئے نوبیل انعام کی سفارش
کی ہے۔ اسی اخبار نے کپتان کے ساتھ وینزویلا کے غدار اور مغرب کے کٹھ پتلی وان گیڈو کو بھی اس انعام کیلئے نامزد کیا ہے۔ ایسے ہی لوگوں کو
یہ انعامات ملتے ہیں ۔ یعنی قصاب صابرہ و
شاتیلا مینخم بیگن۔ وطن فروش انوارالسادات،
ڈرون کے ذریعے ہزاروں قبائلیوں کا
قاتل بارک اوباما وغیرہ۔ عمران صاحب کا پس
منظر بھی اس اعتبار سے خاصہ روشن ہے۔
No comments:
Post a Comment