الجزائر۔۔ نیا جال لائے پرانے شکاری
الجزائز میں جاری حکومت مخالف تحریک کو گلا گھونٹنے کیلئے سیکیولرازم کی محافظ فوج میدان میں آگئی لیکن عوام کے تیور سمجھتے ہوئے اس بار گولی کے بجائے پاکستان میں مروج گولی (دھوکہ) دی جارہی ہے۔ فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ احمد قائد صالح نے آج صدر عبد العزيز
بوتفليقة
سے
ملاقات کے بعد انھیں صحت کی بنیاد پر نااہل قرار دینے کی تجویز پیش
کی ۔اس تجویز سے بظاہر تو ایسا لگا کہ اب فوج نے عوامی امنگوں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے
لیکن بعد میں جو تفصیلات سامنے آئیں اس
سے لگ رہا ہے کہ 28 سال پہلے عوامی مینڈیٹ
پرجو ڈاکہ ڈالا گیا تھا اسے قانونی موشگافیو ں سے مزید کچھ عرصے کیلئے تحفظ دیا جارہا ہے۔ فوجی نے صدر کی نااہلی کیلئےالجزائری
دستورکے ضابطہ (article) 102 کے اطلاق
کی تجویز دی ہے۔
ضابطہ 102کے تحت صدر کی نااہلی کی تحریک پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس سے پیش کی جائیگی جس
کا دوتہائی اکثریت سے منظور ہونا ضروری ہے۔ قرارداد کی منظور ی کے بعد صدر
کو 45 دن کیلئے معطل کردیا جائیگا۔ اس دوران
سینیٹ کے سربراہ ملک کے نگراں صدر کا عہدہ سنبھال لینگے جبکہ صدر کا سرکاری خرچ پر علاج کیا جائیگا۔ 45 دن بعد صدر کا ایک
تفصیلی معائنہ ہوگا اور ڈاکٹروں کے بورڈ نے انھیں ایک بار پھر طبی اعتبار سے نااہل
قراردیدیا تو سینیٹ کے سربراہ 3 ماہ کیلئے ملک کے نگراں صدر بن جائنگے جس کے بعد انتخابات ہونگے۔ اس دوران اگر
صدر کی طبیعت میں بہتری محسوس ہوئی تو انکی بحالی کا معاملہ ایک بار پھر پارلیمان
میں پیش کیا جائیگا۔ یعنی یہ سلسلہ
غیر معینہ مدت تک جاری رہیگا۔
سینیٹ کے سربراہ عبدلقادر بن صلاح ایک سکہ بند سیکیولر اور فوج
کے منظور نظر ہیں۔ بن صلاح صاحب صدر عبدالعزیزکی بیماری کے باعث ایک سال سے عملاً ملک کے صدر ہیں۔ حزب اختلاف کو خدشہ ہے
کہ صدر عبد العزیز کی رخصت موجودہ کرپٹ
نظام کا تسلسل برقرار رکھنے کی ایک کوشش ہے۔ قائم مقام صدر کے ساتھ ٹیکنوکریٹس کی
ایک قومی کونسل بھی بنائی جارہی ہے جسکابنیادی کام تو انتخابات کرانا ہے لیکن اسے احتساب، انتخابی نظام میں اصلاح اوردستور میں
'مناسب ترمیم' کی جو ذمہ داری سونپی جارہی
ہے وہ کئی برسوں کا کام ہے۔
ا۔
No comments:
Post a Comment