قطر امن مذاکرات میں وقفہ
قطر میں گزشتہ 11 دن سے جاری امن مذاکرات
میں 2 دن کے وقفے کا اعلان کیا گیا ہے۔اب اتوار 10 فروری سے بات چیت دوبارہ شروع
ہوگی۔ طالبان اور امریکہ کے درمیان بات چیت کا یہ پانچواں دور 25 فروری سے جاری ہے۔ مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت جناب زلمے خلیل زاد کررہے
ہیں اور انکی معاونت کیلئے دفتر خارجہ کے اہلکار بھی موجود ہیں جبکہ ملا عبدالغنی برادر اخوند طالبان وفدکی قیادت کررہے ہیں۔ملا
عبدالغنی برادرنے کئی سال پاکستان کی جیلوں میں گزارےہیں۔
جمعرات کی شام طالبان کے جاریکردہ بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ دودنوں سے غیرملکی افواج کے مکمل اور فوری
انخلا پر بات ہورہی ہے۔ طالبان یہ ضمانت دے چکے ہیں کہ افغان سرزمین کسی بھی دوسرے ملک کو نقصان پہنچانے
کیلئے استعمال نہیں ہوگی۔طالبان ذرایع نے بتایا کہ امریکہ افغانستان سے اپنی فوج کو 2 سے 3 سال میں مرحلہ وار نکالنا چاہتا ہے جبکہ
طالبان کا اصرار ہے کہ انخلا اس سال کے آخر تک مکمل کرلیا جائے۔
ایک اور متنازعہ
مسئلہ امن مذاکرات میں کابل انتظامیہ کی
شرکت ہے۔طالبان صاف صاف کہہ چکے ہیں کہ وہ کٹھ پتلیوں سے مذاکرات نہیں کرینگے۔ایک
تجویز یہ بھی زیرغور ہے کہ ڈاکٹر اشرف غنی یا انکے نمائندوں کو امریکی وفد کا حصہ
بنالیا جائے۔ طالبان کو بظاہر اس پر کوئی اعتراض
نہیں کہ مولوی حضرات کابل انتظامیہ کو قابض امریکی فوج کا حصہ سمجھتے ہیں۔ امریکی وزیرخارجہ مائک
پومپیو نے کہا کہ ضرورت پڑی تو وہ خود بھی مذاکرات میں شرکت کیلئے قطر جائینگے۔
No comments:
Post a Comment