بادغیس کے بعد فاریاب کے بڑے حصے پر طالبان کا قبضہ
ابھی چند
دن پہلے ہی طالبان نے بادغیس صوبےکے سب سے بڑے شہر مرغاب
پر حملہ کیا تھا۔ ملاوں نے سرکاری فوج کے 22
سپاہیوں کو ہلاک اور درجنوں کو زخمی کردیا اور جاتے ہوئے چھاونی کا سارا اسلحہ
چھینے ہوئے فوجی ٹرکوں پر لاد کر لے گئے۔ ہفتے کی رات
طالبان نے مرغاب سے شمال مغرب کی جانب
فریاب صوبے کے شہر قیصر کا رخ کیا جہاں نشانے پر آنے والے زیادہ تروہی افغان سپاہی تھے
جو بادغیس سے پسپا ہوکر یہاں آئے تھے۔ شکست خوردہ سپاہی
طالبان کے حملے سے بدحواس ہوکرشمال کی طرف
بھاگے اور بھاگتے بھاگتے ترکمانستان
میں داخل ہوگئے۔سست رو سپاہیوں کو طالبان
نے گرفتار کرلیا۔اس حملے میں 25 افغان فوجی ہلاک
ہوئے جبکہ 150 فوجیوں نے
ترکمانستان میں پناہ لی ہوئی ہے۔
بادغیس کی طرح فاریاب کے اس علاقے میں بھی فارسی بانوں کی اکثریت ہے یعنی طالبان کا اثر
پشتون علاقوں تک محدود نہیں بلکہ
نظریاتی تحریک ہونے کی بنا پر انھیں ازبک، تاجک، ترکمن اور دوسری غیر پشتو ن آبادیوں میں بھی مقبولیت حاصل ہے۔
No comments:
Post a Comment