اوترخت
فائرنگ
وسطی
نیدر لینڈ کے شہر اوترخت (Utrecht)میں فائرنگ
کے مبینہ ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ایک ٹرام (Tram)میں اندھا دھند فائرنگ کرکے 37 سالہ ترک نژاد لقمان
تانی (Gokman
Tanis) نے 3افراد کو ہلاک اور 9 کو زخمی کردیا تھا۔ زخمیوں میں 3 کی حالت نازک ہے۔ کئی گھنٹوں کی تلاش کے بعد
ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس کے مطابق لقمان نے
گرفتاری دیتے ہوئے مزاحمت نہیں کی۔
ملک کے
اٹارنی جنرل Rutger Jeukenنے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ لقمان پہلے بھی گرفتار ہوچکا ہے لیکن
انھوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ملزم کے والد محمد تانی نے ترکی میں اخباری
نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ انکا اپنے بیٹے سے گزشتہ 11 سال سے کوئی رابطہ
نہیں اور اگر اس نے یہ جرم کیا ہے تو اسے اسکی سزا بھگتنی چاہئے۔ ترک وزارت
خارجہ نے اپنے ایک بیان میں فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت
پر حملہ قراردیا۔ ترک حکومت نے تفتیش و تحقیق کیلئے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
ڈچ پولیس
نے ابھی تک فائرنگ
کے محرکات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ پولیس حکام نے کہا کہ
ملزم سے تفتیش جاری ہے اور تحقیقات مکمل ہونے سے قبل کچھ کہنا درست نہیں۔ اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ
واقعہ دہشت گردی کی ایک واردات نظر آرہا
ہے لیکن تحقیقات مکمل ہونے تک سرکاری موقف
کا اعلان نہیں کیا جائیگا۔
ترک خبر
رساں ایجنسی اناطولیہ نے لقمان کے رشتے
داروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملزم نے خاندنی تنازعے کی بنیاد پر اپنے کسی قریبی رشتے
دار کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔
آج کی
واردات کا نسبتاً اچھا پہلو یہ ہے کہ ابھی تک صدر ٹرمپ سمیت کسی بھی شخص نے اس واقعہ کو
'ازلامک ٹیررازم (Islamic
Terrorism)'
قرار نہیں دیا ۔نیدرلینڈ کے وزیراعظم نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ڈچ معاشرے
میں انتہا پسندی، تشدد اور عدم برداشت کی کوئی
جگہ نہیں۔
دہشت
گردی، تشدد اور بلاجواز قتل کا ہر واقعہ قا بل مذمت ہے چاہے اسکے محرکات کچھ بھی
ہوں۔زبان، مذہب، نسل، رنگ، قومیت حتیٰ کہ ذاتی دشمنی پر بھی کسی کی جان لینا یا
نقصان پہچانے کا کوئی جواز نہیں۔
No comments:
Post a Comment