اساتذہ سے ایسا سلوک؟؟؟
تیمور ہماری تاریخ کا ایک سفاک ترین بادشاہ گزراہے جو فتح پانے کے بعد دشمن کے سروں
کے مینار تعمیر کرتا تھا۔ کسی ایک شہر پر حملے کے دوران اسکا بہنوئی ہلاک ہوگیا تو
اسکے انتقام میں اس نے انسانوں کے ساتھ شہر کے جانوروں گائے
بھیڑ بکری ، مرغیوں اور کتے بلیوں کو بھی زندہ جلوادایا۔ لیکن اسکی ہدایت تھی کہ اساتذہ اور انکے اہل خانہ کا
ہاتھ نہ لگانا بلکہ جو لوگ کسی استاد کے گھر پناہ لے لیں انھیں بھی امان ہے۔
آج سندھ میں اساتذہ سے جو سلوک ہوا اسے دیکھ کر شرم آتی
ہے۔ بہت ممکن ہے کہ انکے مطالبات غیر
منصفانہ ہوں یا رویہ درست نہ ہو لیکن ان
پر ہاتھ اٹھانے کا کوئی جواز نہیں۔ سندھ کے وزیرتعلیم ایک شریف سید زادے ہیں۔ لیاری
جیسے پسماندہ علاقوں میں تعلیم کے فروغ کیلئے پرعزم ہیں۔ وہ شائد پاکستا ن کے واحد
وزیر ہیں جو بے پناہ وسائل کے ہوتے ہوئے بھی اپنی اکلوتی بیٹی کو حصول تعلیم کیلئےسرکاری
اسکول بھیجتے ہیں۔ ہمیں جناب سردارعلیشاہ سے اسکی توقع نہیں تھی۔ شاہ صاحب بکمال ِ مہربانی ہم جیسے غریب زادوں سے بھی بہت عزت و احترام سے
بات کرتے ہیں اسی بنا پر یہ کہنے کی ہمت کررہا ہوں کہ 'شاہ صاحب ہمارا دل یہ تصویر دیکھ کر اسلئے اور بھی مغموم ہے کہ یہ
سب آپ جیسے دیا نتدار اور علم دوست وزیرتعلیم کے دور میں ہورہا ہے۔ آپ تو خاندانی
اعتبار سے ان سے وابستہ ہیں جنھیں آپکے رب
نے معلم بناکر مبعوث کیا تھا'
No comments:
Post a Comment