امریکی کانگریس میں الحان عمر کے خلاف تحریک ملتوی
امریکی تاریخ کی
پہلہی مسلم خاتون رکن کانگریس محترمہ الحان
عمر کے خلاف مذمتی قرارداد پر رائے شماری غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی گئی۔ جب سے الحان اور فلسطینی نژاد مسلم خاتو ن رشیدہ طالب کانگریس کی منتخب ہوئی ہیں یہ دونوں قدامت پسندوں کے نشانے پر ہیں۔ ایوان نمائندگان کے قائدِحزب اختلاف اور ریپبلکن پارٹی کے رہنما کیون میکارٹھی (Kevin
McCarthy)
کہہ چکے ہیں کہ اگر الحان عمر اور کانگریس
وومن رشیدہ طالب نے اسرائیل کے خلاف اپنا رویہ تبدیل نہ کیا تو انھیں سزا بھگتنی
پڑیگی۔
الحان کے خلاف
مہم کا آغاز اسوقت ہوا جب اس صومالی نژاد جوانسال رکن کانگریس نے ایک
بیان دیا جسکا مفہوم کچھ اسطرح تھا کہ 'امریکہ کے دولت مند یہودی، ترغیب کاروں (Lobbyist) کے ذریعے اسرائیل کے حق میں بھاری رقوم خرچ کرتے ہیں جسکی
وجہ یہاں اسرائیل کے اثرات بہت گہرے ہی'۔اس پر تنقید کے جواب میں وضاحت کرتے ہوئے الحان نے کہا 'میں (پیسے کے بل
پر) سیاسی اثرورسوخ کی بات کررہی تھی۔ اس ملک میں کسی دوسرے ملک سے وفاداری کوئی
بری بات نہیں سمجھی جاتی'
اس پرایوان نمائندگان کی مجلس قائمہ برائے خارجہ
امور کی رکن ہیں۔ آج کمیٹی کے سربراہ ایلیٹ
اینجل) (Eliot
Engelاس بیان پر آپے سے باہر ہوگئے اور فرمایا ' الحان کا یہ بیان انتہائی شرمناک اور تکلیف
دہ ہے۔ میں انھیں یہ بیان واپس لینے اور معذرت کی ہدائت کرتا ہوں۔ الحان کو چاہئے
کہ وہ اپنی گفتگو پالیسی امور تک محدودرکھیں اور ان حملوں سے پرہیز کریں جسکی خارجہ امور کی کمیٹی اور امریکی کانگریس
میں کوئی جگہ نہیں' اسی کے ساتھ انھوں نے کانگریس میں الحان کے خلاف ایک مذمتی قرارداد لانے کا
اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی، ہندوستانی اور قادیانی (احمدیہ کاکس) لابی آستینیں چڑھا کر الحان کو کانگریس سے
نکلوانے کیلئے پر عزم ہوگئیں اور دو دن پہلے تک ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے یہ
قرارداد بھاری اکثریت سے منظور ہوجائیگی۔ اس دورا ن الحان کو زچ کرنے کیلئے اسکے تضحیک آمیز کارٹون شایع ہوئےجس میں اسے داعش و القاعدہ
کی دہشت گرد قراردیا گیا۔
تاہم امریکی
کانگریس کے سلیم الفطرت لوگوں کو الحان کے خلاف مہم پسند نہ آئی اور آئندہ صدارتی
انتخاب کیلئے ڈیموکریٹک پارٹی کےٹکٹ کے
خواہشمند سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا کہ اسرائیل سے متعلق امریکہ کی پالیسی پر تنقید کو
یہود دشمنی نہیں قراردیا جاسکتا۔ الحان اسرائیل سے متلق امریکہ کی پالیسی کو ملک کیلئے مناسب نہیں
سمجھتیں تو اس میں ترمیم کرنا چاہتی ہیں جسکا انھیں انکے حلقے کے لوگوں نے مینڈیٹ
دیا ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما سینیٹر ایلزبیتھ اور سینٹر کملا ہیرس نے بھی اس
قرارداد کی مذمت کی۔
آج کانگریس کی
اسپیکر محترمہ نینسی پلوسی نے اعتراف کیا کہ پارٹی کے اندر اس قرارداد کے خلاف
مزاحمت خاصی سخت ہے چنانچہ اس پر رائے
شماری غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کی جارہی ہے۔ قرارداد کے مجوز ایلیٹ اینجل نے
ابھی شاخ زیتون لہراتے ہوئے کہا کہ الحان
عمر کو مجلس قائمہ یا کانگریس سے نکالنا اس قرارداد کامقصد نہیں۔ وہ الحان کی ذہانت اور حوصلے سے بہت متاثر ہیں تاہم وہ چاہتے ہیں کہ جوانسال قانون ساز اپنے
روئے کو امریکی اقدار سے ہم آہنگ کرلیں۔
No comments:
Post a Comment