Sunday, March 10, 2019

ہوئے تم دوست جسکے دشمن اسکا آسماں کیوں ہو


ہوئے تم دوست جسکے دشمن اسکا آسماں کیوں ہو
پاکستان کی بدنصیبی کہ  جس جس کو  اس قوم نے آنکھوں پر بٹھایا، سر پرچڑھایا اور خون جگر پلایااسی نے اس عفیفہ کو ڈسا ۔ دوروز پہلے پرویز مشرف نے 'ہم نیوز' کے ندیم ملک کو انٹرویو دیتے ہوئے فرمایا کہ مسعود اظہر کی زیرقیادت تشکیل دی جانیوالی جیش محمد ایک دہشت گرد تنظیم ہےجسکے خلاف حکومت کی حالیہ کاروائی کی وہ مکمل حمائت کرتے ہیں۔ اسی کے ساتھ بردہ فروش جرنیل نے اعتراف کیا کہ انکے دورِ حکومت  میں پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے جیش کو ہندوستان کے اندر حملے کیلئے استعمال کیا تھا۔ اب یہ خبر چاردانگِ عالم میں آگ کی طرح پھیل چکی ہے۔
یہ تو آپکو معلوم ہی  ہوگا  کہ  اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے جیشِ محمد کے سربراہ مولانا اظہر مسعود کو عالمی دہشتگرد قرار دینے کیلئے ایک نئی قرارداد پیش کی گئی ہے۔ ہندوستان کے اصرار پر ان تین ملکوں  کی جانب سے یہ قرارداد 2009، 2016 اور 2017 میں بھی پیش ہوچکی ہے لیکن چین کی عدم حمائت کی بنا پر تحریک منظور نہیں ہوسکی۔فرانس پرامید ہے کہ چین اس بار قرارداد کو ویٹو نہیں کریگا۔ کل 'گھر کی گواہی' کے بعد امریکی وزیرخارجہ مائل پومپیونے اپنے چینی ہم منصب سے فون پر بات کی اور مسعوداظہر کے بارے میں قراردادکی حمائت پر اصرار کیا۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے امریکہ آنےوالی  چینی مصنوعات پر بھاری درآمدی محصولات کی دھمکیوں  نے بیجنگ کو  پہلے ہی سخت  دباو میں لیا ہوا ہے  چنانچہ جنرل مشرف کے اس چشم کشا انکشاف کے بعد  چین کی جانب سے اس قرارداد پر خاموشی خارج از امکان نہیں۔
دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے بقراطی بگھارتے ہوئے  فرمایا کہ 'شدت پسندوں  کو آئندہ پاکستان کی سرزمین  سے کسی دوسرے ملک پر حملے کی اجازت نہیں دیجائیگی'۔ دوسرے الفاظ میں پاکستانی وزیراعظم نےاس بات کا اعتراف کرلیا کہ ماضی میں پاکستان دہشت  گردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرتا چلا آیا ہے۔
اس سے پہلے سابق وزیراعظم نواز شریف انکشاف فرماچکے ہیں کہ ہندوستان کی جانب سے امن کی مخلصانہ خواہش کو کارگل شب خوب کے ذریعے سبوتاژ کیا گیا۔
کل پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے انسانی حقوق کے سربراہ بلاول بھٹو نے پلوامہ واقعے کو کھلی دہشت گردی قراردےدیا ۔
یعنی پاکستان کے ارباب حل و عقد پاکستان  کے خلاف مقدمے میں  صرف وعدہ معاف گواہ  ہی نہیں بنے  بلکہ اس مملکت خداداد کے گلے میں پھندہ کس کر لیور بھی کھینچ چکے ہیں۔ گزشتہ دور کے حکمرانوں نے  ملک  کو لوٹ کر کنگال کیا  اور اب  نوبیل انعام کی لالچ میں  نئے پاکستان کے کپتان صاحب فرمارہے ہیں کہ  ' گندے بچوں کا دور ختم ہوا ب ہم سے معاملہ کرو آپ ہمیں اپنا فرمانبردار پائینگے'۔قومے فروختند چہ ارزاں فروختند




No comments:

Post a Comment