گولان یا جولان ۔۔ ایک تعارف
امریکی
صدرٹرمپ نے گزشتہ برس بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تھا اوراب
گولان کو اسرائیل کا اٹوٹ انگ تسلیم کرنے کیلئے صدارتی فرمان جاری کردیا۔ کچھ احباب
نے فرمائش کی ہے کہ گولان کا ایک مختصر سا
تعارف پیش کیا جائے تو ان احباب کے حکم کی تعمیل میں چند سطور:
سطح سمندر سے 9 ہزار 2 سو فٹ بلند 1800 مربع
کلومیٹر یہ سطح مرتفع ہضبۃالجولان یا Golan Heightsکہلاتا ہے۔ آتشیں چٹانوں پر مشتمل اس سطح مرتفع کے جنوب
میں دریائے یرموک رواں دواں ہے جو شام اور اردن کیلئے آبنوشی کا ذریعہ جبکہ مغرب
میں بحیرہ طبریہ واقع ہے جو دنیا میں میٹھے پانی کی سب سے بڑی نہر ہے۔ عبرانی
کہانیوں کے مطابق قرب قیامت کے آغاز پر یاجوج ماجوج بحیرہ طبریہ کا سارا پانی پی
کر اسے خشک کردینگے۔ بحیرہ طبریہ اسرائیل کو پانی کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ
ہے۔
گولان کے دو تہائی حصے پر 1967کی جنگ میں اسرائیل نے قبضہ کرلیا تھا ۔ 1981 میں مقبوضہ گولان کواسرائیل میں ضم کرلیا گیا تاہم
امریکہ اور اقوام متحدہ نے اسرائیلی اقدام
کو تسلیم نہیں کیا اور عالمی نقشوں میں گولان اب بھی شام کا حصہ ہے۔ اس ضمن میں سلامتی کونسل کی قرراداد 242 میں صاف صاف کہا گیا ہے کہ
گولان شام کا حصہ ہے۔ دفاعی اعتبار سے یہ بلند مقام اسرائیل کیلئے بے حد اہم ہے کہ یہاں سے اردن، لبنان اور شام پر نظر رکھی جاسکتی ہے۔
No comments:
Post a Comment