Sunday, March 24, 2019

تھائی لینڈ کے انتخابات


تھائی لینڈ کے انتخابات
تھائی لینڈ میں 2014 کے مارشل لا کے بعد آج یعنی 24 مارچ کو انتخابات ہوئے۔ ان انتخابات  سے پہلے 2017 میں نئے آئین کا نفاذ ہوا جسکے ذریعے ملکی انتطام و انصرام پر وردی والوں کی گرفت کو بڑی حد تک یقینی بنادیا گیا ہے۔ تھائی پارلیمان  500 رکنی  ایوان نمائندگان (قومی اسمبلی) اور 250 رکنی سینیٹ پر مشتمل ہے۔ سینیٹ کے ارکان کو فوجی جنتا منتخب  کریگی  اور وزیراعظم کا انتخاب  مشترکہ ایوان سے ہوگا۔ یعنی حکومت سازی کیلئے 750 رکنی مشترکہ ایوان میں  کم از کم 376 نشستیں درکار ہیں۔ چونکہ 750 میں سے سینیٹ کی 250 نشستوں پر وردی والے یا انکے منظور نظر براجمان ہیں اسلئے    Bloody Civiliansصرف اسی صورت میں حکومت بناسکتے ہیں جب انھیں 500 رکنی قومی اسمبلی میں 376 نشستیں حاصل ہوجائیں جو ظاہر ہے کہ اتنا آسان نہیں۔
قومی اسمبلی کا انتخابی نظام کچھ اسطرح ترتیب دیا گیا کہ 350 نشستوں پر تو روائتی انداز میں حلقہ وار انتخاب  ہوگا لیکن 150 امیدوار  متناسب  نمائندگی کی بنیاد پر پارٹیوں کے مجموعی ووٹوں کے تناسب سے منتخب کئے جائینگے۔
آج کے انتخابات میں 77جماعتوں نے حصہ لیا لیکن اصل مقابلہ پانچ جماعتوں کے درمیان تھا
·        تھیو تھائی پارٹی  (تھائی سیاسی جماعت): سابق وزیراعظم تھائی سن  شناوترا کی یہ جماعت سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے جس نے  36.83ووٹ لیکر  129 نشستیں جیت لیں۔ محترمہ سودارت کیوراپھن Sudarat Keyuraphan اس جماعت کی قائد ہیں۔ 57 سال سودارات پیشے کے اعتبار سے اکاونٹنٹ ہیں جو اس سے پہلے وزیر زراعت رہ چکی ہیں۔
·        عوامی ریاست پارٹی (Palang Pracharath)فوجیوں کی جماعت ہے۔تھائی فوج کے سابق سربراہ جنرل پریوت چانوچا Prayut Chan-o-cha عوامی ریاست پارٹی کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہیں۔ اس پارٹی کو 28.29 فیصد ووٹ ملے اور جنرل صاحب نے 99 نشستیں اپنے نام کرلیں۔
·        دائیں  بازو کی فخرپارٹی Bhumjaithai Party یاBJPکو 10.29فیصد ووٹ ملے اور 36 نشستوں کے ساتھ یہ تیسرے نمبر پر ہے
·        تھائی لینڈ کی قدیم ترین جماعت ڈیموکریٹک پارٹی چوتھے نمبر پر ہے جسے 8.29فیصد ووٹوں کے ساتھ 29 نشستیں حاصل ہوئیں
·        مستقبل یا Future Fowardپارٹی کو  26 نشستوں پر کامیابی نصیب  ہوئی اورا سے 7.43 فیصد ووٹ ملے
واضح رہے کہ یہ نتائج حلقہ وار ہونے والے انتخابات کے ہیں جس میں 350 نشستوں کا فیصلہ ہوا۔ متناسب نمائندگی کی بنیاد پر 150 نشستوں کا فیصلہ ووٹوں کی سرکاری گنتی مکمل ہونے بعد ہوگا۔
تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ سینیٹ کی نشستیں ملاکر جنرل پریوت چانوچا صاحب کی عوامی ریاست پارٹی کی مجموعی نشستوں کی تعداد 391 کے قریب ہوجائیگی جو 750 رکنی پارلیمان میں حکومت سازی کیلئے کافی ہے۔ گویا مارشل لاکا تسلسل عملاً برقراررہے گا اور  اب جنرل صاحب شیروانی میں  حکومت کرینگے۔

No comments:

Post a Comment