Wednesday, March 13, 2019

تعلیم برائے فروخت


تعلیم برائے فروخت
امریکہ سمیت دنیا بھر  کےہزاروں طلبہ جامعہ کیلیفورنیا لاس اینجلس (UCLA)، جامعہ جنوبی کیلیفورنیا (USC)،جامعہ اسٹینفرڈ (Stanford University) ،جامعہ ییل (Yale)اور جامعہ جارج  ٹاون (Georgetown)  جیسی موقر جامعات میں داخلے کیلئے کئی سال سخت محنت کرکے GPAکو اعلیٰ ترین سطح پر رکھنے کی کوشش کرتے ہیں جسکےبعد انھیں  داخلے کے لئے ACTیا SATامتحانوں کے اعصاب شکن  مرحلے سے گزرنا ہوتا ہے۔
لیکن یہ اس دور کی بات تھی جب  یہ  جامعات  فروغِ تعلیم کے مقدس ادارے تھے۔  برا ہو لالچ و ہوس  کا کہ اب کرپشن کی دیمک ان اداروں کی اخلاقیات کو بھی چاٹ  رہی ہے۔
کل  وفاقی تحقیقاتی ادارے FBIنے امریکہ کی  اعلیٰ پائے کی جامعات میں داخلے کے حوالے سے ایک بہت بڑے اسکینڈل کا انکشاف کیا ہے جسکے مطابق  امیر والدین دونمبر طریقے پر ان موقر جامعات میں اپنے بچوں کے داخلے کو یقنی بنا رہے ہیں۔ جن میں  جامعات کے وقف  (endowment) کیلئے  خطیر عطیات، داخلہ کمیٹی کو رشوت، SAT/ACT امتحانوں میں دھاندلی اور جعلی اسناد کے ذریعےامیدوار کو کھلاڑیوں کیلئے مختص نشستوں پر داخلہ دلانا شامل ہے۔
ایف بی آئی کے مطابق  SAT/ACTکے امتحانوں میں طلبہ کی 'مدد'،  نقل، سوالوں کے درست جوابات کی فراہمی اور  پرچوں کی تبدیلی کے ذریعےمطلوبہ نتائج حاصل کئے گئے۔
اسکے  علاوہ  اسکولوں  سے اسپورٹس کی جعلی اسناد جاری دے کر طلبہ کو ماہر کھلاڑی ثابت کرکے داخلے کا حقدار قراردیا گیا۔ اس مقصد کیلئے اسکولوں کے ماہر کھلاڑیوں کی دورانِ کھیل تصویروں کا مثلہ (Photoshop)کرکے امیدوار کا چہرہ نصب  کرنے کے بعد تصویروں کے یہ البم داخلہ فارم کے ساتھ جمع کرائے گئے۔ دوسری طرف کالج کے کوچ  کی آنکھوں پر ڈالروں کی پٹیاں باندھ کر 'متاثرکن' سفارشی رپورٹ لکھوالی گئی۔ابتدائی رپورٹ کے مطابق کئی ایسی لڑکیوں کو ماہر کھلاڑی کی سند جاری کی گئی   جو کبھی   میدان ہی  میں بھی  نہیں اتریں۔
بے ایمانی کی اس واردات میں بہت سے لوگوں پر مقدمے بنائے جارہے ہیں جن میں جامعات کے اعلیٰ افسران ، کوچز، امتحان کی تیاری  کرانے والی اکیڈمیوں کے مالکان، SAT/ACTامتحانات کے نگہبان ، ممتحن، منتظمین، شامل ہیں۔جعلی ذرایع  سے اپنے بچوں کو داخلہ دلانے والی کئی ادکاراوں کے گرد بھی قانون کا شکنجہ تنگ ہورہا ہے۔
 رشوت کی 'محفوظ' تقسیم کیلئے کچھ خیراتی ادارے قائم کئے گئے ہیں۔ والدین  ان اداروں کو بھاری عطیات دیتے ہیں  جس سے داخلے کے امتحان کے نگہبانوں  اور ممتحین کو اعزازئے اور انعام کی شکل میں رقم ادا کی جاتی ہے۔ان خیراتی اداروں کو دئے جانیوالے عطیات انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہے چنانچہ والدین  اپنے گوشواروں پر سرکار سے رعائت بھی وصول کررہے ہیں۔
لگتا ہے کہ کرپشن کے سیلاب سے اب دنیا کا کوئی  کونہ اور ادارہ محفوظ نہیں۔ دنیا بھر کے انسانوں کو پسند بھی بے ایما ن اور کرپٹ لوگ ہیں۔ ہرجگہ ٹرمپ،  مودی، نواز شریف، زرداری، فریال تالپور، جہانگیر ترین،   علیم خان  جیسوں کی  مانگ ہے جبکہ دیانت دار لوگوں کی انتخابات میں  ضمانت ضبط ہوجاتی ہے

No comments:

Post a Comment