یہ کون بول رہا ہے خدا کے لہجے میں
پیپلز پارٹی کئ شریک
چئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تین وفاقی وزرا کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔ بلاول
صاحب نے انکا نام تو نہیں لیا لیکن فرمایا
کہ کابینہ
میں انتہا پسند سوچ کے حامل تین وزراء موجود ہیں۔ پاکستان ایسی سوچ کے حامل وزراء
کی موجودگی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ مجبور کیا تو اُن کے نام بھی لے لوں گا۔
بلاول بھٹو صاحب کا
یہ متکبرانہ انداز قابل مذمت اور جمہوری اقدار و روایات سے متصادم ہے۔ کابینہ کے تمام ارکان عوام کے منتخب نمائندے ہیں۔ جنکے بارے میں ایسی باتیں کرتے
ہوئ بلاول بھٹو کو شرم آنی چاہئے۔ یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ انتہاپسندانہ سوچ سے انکی کیا مراد ہے؟ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی
جدوجہدِ آزادی کی حمائت، آئین میں ختم نبوت ترمیم کا تحفظ اور ناموسِ رسالت
قوانین کو برقرار رکھنے کا عزم اگر انکے
خیال میں انتہا پسندی ہے تو پھر ملک کے 20کروڑ لوگ انتہا پسند ہیں۔
کابینہ کا انتخاب وزیراعظم
کاحق ہے اور اس حق کا احترام ہونا چاہئے۔ مزے کی بات کہ وزرا کی برطرفی کی بات وہ
لڑکا کررہا ہے جسکا باپ، پھوپھی اور پارٹی
کے تمام سینیر لیڈروں پر ملک لوٹنے کے مقدمات ہیں بلکہ انکے والدِ بزرگ تو خیر سے
ضمانت پر ہیں۔ انکے حقیقی ماموں میر
مرتضٰی بھٹو ایک مستند دہشت گرد تھے جنھوں نے بلاول کے نانا کےنام پر الذولفقار بنائی
تھی ۔
کراچی یونیورسٹی میں کئی قتل کے علاوہ الذولفقار
نے مارچ 1981 میں کراچی سے پشاور
جانیوالی پی آئی اے کی پرواز کو اغوا کرکے
پہلے کابل اور پھر دمشق جانے پر مجبور کیا جہاں فوج کے ایک افسر میجر طارق رحیم کو گولی
مار کر ہلاک کردیاگیا۔
ایسے خونخوار ماضی کی حامل جماعت کے رہنما کو دوسروں
پر انتہاپسندی اور دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام لگاتے خود ہی کچھ حیا کرنی
چاہئے۔
No comments:
Post a Comment