جمال خاشقجی کی لاش کو جلادینے کا انکشاف
اب سے تھوڑی دیر پہلے الجزیرہ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی لاش کو جلاکر خاک
کردینے کا انکشاف کیا ہے۔ جمال خاشقجی گزشتہ برس 2 اکتوبر کو استنبول کے سعودی
قونصل خانے میں اسوقت قتل کردئے گئے جب وہ طلاق کی دستاویزات کی تصدیق کیلئے وہاں
گئے تھے۔ جمال کی ترک منگیتر خدیجہ چنگیزی استقبالیہ کی انتظار گار میں انکا
انتظار ہی کرتی رہ گیں۔ پہلے تو سعودی عرب نے کہا کہ جمال خاشقجی دستاویزات کی
تصدیق کے بعدوہاں سے چلے گئے تھے لیکن بعد میں سعودی تحقیقات
کاروں نے بتایا کہ قونصل خانے میں ان سے تلخ کلامی مارپیٹ میں تبدیل ہوگئی جس میں
سعودی صحافی نے دم توڑدیا۔قتل کے الزام میں کئی سعودی اہلکار گرفتار کر لئے گئے
اور استغاثہ نے انکے سزائے موت کی درخواست کی ہے۔
یورپی اور امریکہ خفیہ اداروں کا خیال ہے کہ واشنگٹن پوسٹ کے سابق کالم نگار جمال خاشقجی کو جو سعودی
حکومت پر شدید تنقید کرتے تھے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے براہ راست حکم پر
قتل کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی تحقیق سے بھی یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ جمال کے قتل
کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد اعلیٰ ترین سعودی
حکام نے کی۔
قتل کے دن سے جمال خاشقجی کی باقیات کی تلاش جاری تھی۔الجزیرہ کے مطابق ترک
تحقیق کاروں نے بتایا کہ قتل کے بعد خاشقجی کی لاش سعودی قونصل جنرل کی رہائش
لےجائی گئی جہاں اس مقصد کیلئےایک خاص بھٹی (Furnace)تعمیرکی گئی تھی ۔
اس بھٹی کا درجہ حرات 1000 ڈگری سینٹی
گریڈ (Celsius) تک بڑھایا جاسکتا ہے۔ اس درجہ حرارت پر تو لوہا بھی پگھل کربہہ جائے۔ خاشقجی کی لاش کو برادہ بنانے کے بعد اس
بھٹی یا تندور میں کئی جانوروں کا گوشت بھی بھونا گیا تاکہ محسوس ہو کہ یہ بھٹی
نما تندور تکہ کباب کیلئے نصب کیا گیا ہے لیکن جب ترک حکام نے پوچھا کہ جانوروں کا گوشت بھوننے کیلیئے 1000 ڈگری سینٹی
گریڈ والی بھٹی کی کیا ضرورت تھی تو اسکا کوئی جواب سعودی حکام کے پاس نہ تھا۔
دوسری طرف جب ترک تحقیق کاروں نے قونصلر کے دفتر کی دیوار سے رنگ کھرچ کر
تجزیہ کیا تو ان پر جمال خاشقجی کے خون کے نمونے پائے گئے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ
جمال کو گلا کھونٹ کر قتل کرنے کے بعد انکی لاش کے اسی دفتر میں ٹکڑے کئے گئے اور
اس دوران خون کے چھینٹوں سے دیوار لالہ زور ہوگئی جسے چھپانے کیلئے دیواروں پر نیا
رنگ کردیا گیا۔
No comments:
Post a Comment