لڑائی میں زیرو قوم کا ہیرو
یہ احمد آباد، بھارت کے ایک اسکول کا منظر ہے جہاں پاکستان
میں گرفتار ہونے والے ونگ کمانڈر ابھی نندن کی واپسی کا جش منایا جارہا ہے۔ہفتے کے
دن سارے ہندوستان کے اسکولوں میں ابھی
نندن ڈے منایا گیا جب طلبہ نے ابھی نندن سے یکجہتی کیلئے اپنے چہروں پر اس جیسی
مونچھوں کا سوانگ بھرا۔ دشمن کی قید سے سپاہی کی واپسی یقیناً اطمینان کا باعث ہے
لیکن وطن کی آزادی کیلئے قربان ہونے کے بجائے
جنگی قیدی بن جانا حمیت کے ِخلاف
ہے۔ جب ابھی نندن کے طیارے کو نشانہ بنایا گیا اسوقت وہ پاکستان کی سرحد میں چند ہی
میل اندر تھا اور اگر وہ چاہتا تو جہاز سے
فوراً کود پڑنے کے بجائے خستہ طیارے کو اپنے
ملک کی سرحد کے اندر لے جاسکتا تھا۔ اس
صورت میں اسکی جان کو توخطرہ تھا لیکن اس
طرح وہ جنگی قیدی بننے کی ذلت سے بچ سکتا
تھا۔ اپنی جان پر ملی غیرت کو قربان کرنے
والے کی واپسی کا جشن ہمیں تو بڑا عجیب سا
لگا۔اسکے مقابلے میں شجاعت کی ایک مثال
ہمارے نوجوانوں کیلئے۔
1965 کی جنگ کے دوران یہ اطلاع ملی کہ ہلواڑہ (ہندوستانی پنجاب)کے اڈے سے طیارو ں کی ایک بڑی
ٹکڑی پاکستان پر حملے کیلئے روانہ ہونے کو ہے۔ پاکستانی فضائیہ نے فیصلہ کیا کہ
طیاروں کے اس جھنڈ کو ہندوستان کے اندر ہی نشانہ بنایا جائے چنانچہ اسکوڈرن لیڈر سرفراز رفیقی کی قیادت میں سیسل چودھری اور فلائٹ لیفٹیننٹ یونس حسین اپنے جہازوں کو لے کر ہلواڑہ پہنچ گئے۔ پاکستانی
شاہینوں کے وہاں پہنچنے سے پہلے ہی 6 ہندوستانی ہنٹڑ فضا میں آچکے تھے۔ فضائی معرکہ یا Dog Fightمیں سرفرار رفیقی نے 3 ہنٹروں کو شکار کرلیا
جسکے بعد انکے طیارے کی گن میں خرابی پیدا ہوگئی جسکی وجہ سے وہ مقابلہ نہ کرسکے اور ایک ہنٹر کا نشانہ بن گئے۔
اسکوڈرن لیڈر نے پیراشوٹ سے کودنے کے بجائے اپنا جلتا ہواطیاہ بھارتی طیاروں پر
گرا کر دشمن کے 6 جہاز بھسم کردئے۔ اسی دوران سیسل چودھری نے دو ہنٹر گرادئے۔ بدقسمتی
سے Dog
fight میں یونس حسین کا طیارہ ایک ہنٹر
کا نشانہ بن گیا اور اس میں آگ لگ گئی۔ اسکودڑن لیڈرسرفراز رفیقی کی شہارت کے بعد
سیسل چودھری وہاں سب سے سینئر تھے انھوں نے جب یونس کا
طیارہ جلتے ہوئے دیکھا تو واپسی کیلئےپاکستان
کی طرف مڑتے ہوئے یونس کو حکم دیاکہ پیراشوٹ سے کود جاو ۔ یونس کے پاس مہلت بھی تھی
مگر اس بانکے جوان نے پرعزم لہجے میں سیسل چودھری کو جواب دیا ' سر!حکم عدولی کی معذرت چاہتا ہوں لیکن زمین پر
مجھے دشمن کے طیارے نظر آرہے ہیں جو میرے وطن کی طرف پرواز کیلئے تیار ہیں،
میں انھیں تباہ کرنے جارہاہوں' جسکے
بعد یونس نے پنا جلتا ہوا طیارے ہلواڑہ کے
رن وے پر گردایا۔ ہیرو تو ایسے ہوتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment