سنسنی خیز بددیانت صحافت
پاکستان کے گہرے پانیوں میں کھودا جانیوالا کنواں کیکڑا نمبر
1 بندر کے ہاتھ میں ناریل بناہوا ہے۔ اسکے حوالے سے نت نئی افواہ اڑائی جارہی ہے۔
کل ایکسپرس ٹرائیبیون Express Tribuneنے سرخی جمائی کہ ایکسون موبل Exxon Mobilنے کنویں کی کھدائی عارضی طور پر روک دی ہے۔ اس حوالے سے
جہاز رانی امور کے مشیر جناب محمود مولوی نے فرمایا کہ رگ پر کوئی اہم پرزہ خراب
ہوگیا ہے جسکا متبادل غیر ملک سے آنا ہے چنانچہ کھدائی معطل کردی گئی ہے۔
اس خبر کا عنوان ہی غلط ہے کہ یہ کنواں ایکسون موبل نہیں
بلکہ این ائی آئی Eniکھود رہی ہے۔ ایکسون
اس منصوبے میں ایک شراکت دار ہے جسے کھدائی معطل کرنے جیسا کلیدی فیصلے کا کوئی
اختیار ہی حاصل نہیں۔
گہرے پانیوں میں کنویں کی کھدائی خاصہ پیچیدہ عمل ہے جہاں
آغاز سے اختتام تک مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ زیرزمین دباو، بھربھری چٹانوں کا سامنا،
پائپ کا کنویں میں پھنسنا اور ٹوٹ کر گرجانا، موسم کی خرابی، پرزوں کا انتظار، خدمت رساں اداروں کی آمد میں
تاخیر جیسے عوامل کی بنا پر کھدائی کے کام میں تعطل آتا رہتا ہے لیکن یہ عام معنوں
میں التوا نہیں کہ کھدائی رکنے کے دوران رگ پر دوسرے بہت سے کام جاری رہتے ہیں۔
تیل و گیس کی تلاش و ترقی کیلئے ہمت اور بصیرت ضروری ہے ایسی بصیرت کہ
ہزاروں فٹ زیرزمین خزانوں کا ادراک ہوسکے۔اسکے لئے بڑا دل اور اس سے بڑی جیب
چاہئے۔ یہ ان حوصلہ مندوں کا کام ہے جو کروڑوں ڈالر ڈوبتا دیکھ کر بھی دل تنگ نہ
ہوں اور ناکامی کو کامیابی کا زینہ سمجھ کر نئے عزم سے کام جاری رکھیں۔ یعنی نشیمن
پر نشیمن اسطرح تعمیر کرتا جا کہ بجلی گرتے گرتے آپ ہی بیزار ہوجائے۔
اس کنویں پر ابھی بہت سا کام باقی ہے۔ اس دوران کھدائی
کاکام رکے کا بھی اور دوسرے مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑیگا۔ یہ تو اک آگ کا دریا
ہے اور تیر کے جانا ہے۔ اسکے نتائج سے متعلق مایوسی اور خوش فہمی دونوں قبل ازوقت
ہے۔ کیا ہی بہتر ہو کہ صحافیوں سمیت تمام غیر متعلقہ افراد صبر وسکون سے ای این
آئی کے اعلان کا انتظار کریں۔ اس منصوبے پر کروڑوں ڈالر خرچ ہورہے ہیں۔ کامیابی کی
صورت میں سب سے پہلے ای این ائی خود اعلان کریگی کہا کہ بازارحصص کے پنڈت بڑی
بیچینی سے اسکا انتظار کررہے ہیں۔
غیر مصدقہ معلومات پر مبنی خبروں سے صحافتی مسخرہ پن کا
اظہار ہورہا ہے۔
No comments:
Post a Comment