قطری سفارتکاروں کی غزہ تعیناتی
غزہ کیلئے قطر کے سفارتی نمائندے محمد العمادی
اپنے چار ساتھیوں کے ساتھ آہنی باڑھ عبور کرکے اتوار کی شام غزہ پہنچ گئے
جہاں حماس سے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے انکا
استقبال کیا۔فلسطین میں بہتر مواصلاتی
نظام کی تعمیر کیلئے قطر نے فلسطینی وطنیہ موبائل کمپنی قائم کرنے کا اعلان کیا
ہے۔ اس سے ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا ہونگے۔ قطر نے غزہ کی تعمیر نو کیلئے خطیر رقم دینے کا اعلان کیا
ہے۔ابتدائی انتظامات کے بعد موبائل کمپنی کے باقاعدہ افتتاح کیلئے قطر ٹیلی کام کے
سربراہ شیخ نصر بن حمد بن نصر الثانی بھی
دو تین ہفتوں میں غزہ آئینگے۔قظر غزہ میں
بجلی گھروں کیلئے ڈیزل فراہم کررہا ہے۔
سیوریج نظام کی بحالی اور سڑکوں کی تعمیر
نو کیلئے بھی قطر مدد فراہم کررہا ہے۔
احباب کو یہ سن کر حیرت
لیکن یقیناً خوشی ہوگی کہ شدید
بمباری سے سارا ملک ملبے کا ڈھیر بن گیالیکن
فلسطینی بچوں میں تعلیم کا سلسلہ
جاری ہے۔ یہاں میٹرک تک کے باقائدہ امتحانات بھی ہورہے ہیں۔چند ایک پولی
ٹیکنک کالج بھی کام کررہے ہیں۔ حماس کا
کہنا ہے کہ اگر سیوریج، سڑک اور بنیادی ڈھانچہ درست ہوجائے اور صنعتی و تجارتی سرگرمیاں بحال ہونے سے
بیروزگاری کا جن قابو میں آجائے تو
اسکولوں اور کالجوں کی تعمیر نو
فلسطینی اپنے وسائل سے کرسکتے ہیں۔فلسطینیوں کو ڈر ہے کہ اگر انھوں نے تعلیم کیلئے
دوسروں سے مدد لی تو شائد انھیں
نصاب میں بھی ناخوشگوار تبدیلی
کیلئے دباو کا سامنا کرنا پڑے اسلئے وہ ہائی اسکول تک تعلیم کا نظام مکمل طور پر اپنے ہاتھ میں
رکھنا چاہتے ہیں۔
غزہ کی تعمیرِ نو کیلئے قطر کی فراخدلانہ اعانت قابل تحسین
ہے۔ اس معاملے کا سب سے افسونسناک پہلو یہ ہے
کہ فلسطین کے نام نہاد صدر محمود عباس نے قطر کی جانب سے غزہ کی مالی امداد پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انکے ترجمان کا کہنا ہے
کہ اس سے غزہ میں دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ محمودعباس کے سفیر ہی نے دبئی
میں او آئی سی کی وزارت خارجہ کانفرنس میں پاکستان کے مقابلے میں ہندوستان کی مکمل
حمائت کی تھی۔
No comments:
Post a Comment