کرائسٹ چرچ ، نیوزی لینڈ سانحہ
آج
کرکٹ کے لئے مشہور شہر کرائسٹ چرچ (Christchurch)کی دومساجد کو بیک وقت حملے کا نشانہ بنایاگیا۔ نیوزی لینڈ جنوبی بحرالکاہل کے دوجزائر پر مشتمل ہے
جسے جزیرہ شمال اور جزیرہ جنوب کہا جاتا
ہے۔4 لاکھ نفوس پر مشتمل نیوزی لینڈ کا
تیسرا بڑا شہر کرائسٹ چرچ جزیرہ جنوب پر
واقع ہے۔
14 مارچ کو شہر کی مرکزی النور جامع مسجد اور Linwoodمسجد کو دہشت گردوں
نے اسوقت نشانہ بنایا جب وہاں جمعہ کی نماذ ہورہی تھی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ
سیاہ لباس میں ملبوس مشین گن سے مسلح ایک
شخص مسجد النور کے عقبی دروازے سے داخل ہوا اور فائرمگ شروع کردی۔ حملہ آور نے سر
پر ہیلمٹ پہن رکھا تھا جس پر ویڈیو کیمرہ نصب
تھا اور خیال ہے کہ وہ اس وحشت کو فلمبند بھی کررہاتھا۔
لوگوں کا کہناہے کہ حملہ آور کے ہاتھ میں ایک کاغذپراس حملے
کی محرکات درج تھیں۔ملزم کو چہرے مہرے اور
لہجےسے آسٹریلین لگ رہا تھا۔حملہ آور مبینہ طور ع دائیں بازو کا انتہا پسند ہے جسے
نیوزی لینڈ میں غیر ملکیوں کا آنا پسند نہیں۔
حملے کے وقت بنگلہ
دیش کرکٹ ٹیم کےکھلاڑی بھی مسجدالنور میں موجودتھی۔ اس ٹیم کو
تیسرا ٹیسٹ میچ ہفتے کومیزبان ٹیم
سے کھیلنا ہے۔ خوش قسمتی سے تمام بنگالی کھلاڑی محفوظ رہے۔
اسی دوران Linwood مسجد کے نماذیوں پر بھی فائرنگ کی گئی۔
اب سے تھوڑی دیر پہلے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے پولیس
کمشنر مائک بش نے بتایا کہ 2 مساجد پر
حملے میں کئی افراد ہلاک ہوئے ہیں لیکن
نقصان کے بارے میں تحقیقات مکمل ہونے تک متاثرین کی حتمی تعداد بتانا حکمت
کے خلاف ہے۔حفظ ماتقدم کے طور پر مساجد و
گرجا گھر سمیت تمام عبادت گاہوں پر تالے لگاکر پولیس تعینات کردی گئی ہے اور پولیس نے شہریو ں سے گھروں کے
اندر رہنے کی درخواست کی ہے۔۔پولیس
کمشنرکا کہنا ہے کہ ایک خاتوں سمیت چار مبینہ حملہ آوروں کو گرفتار کیا گیا
ہے۔ تاہم انکی شناخت اور ممکنہ محرکات کیلئے تحقیقات جاری ہیں۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم محترمہ جیسنڈاآرڈرن (Jacinda Ardern) نے جو غیر ملکی
دورے پر تھیں خبر سنتے ہی فوری طورپر وطن واپس
آگئیں۔ وزیراعظم جیسندا نے واقعے
کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اس قسم کی نفرت کی نیوزی لینڈ میں کوئی گنجائش
نہیں۔ یہ نیوزی کا تاریک ترین دن ہے۔متاثرین
میں بہت سے لوگ شاید غیر ملکی اور پناہ گزین ہیں لیکن یہ لوگ ہمارے ہیں
جبکہ وحشی حملہ آورکی نیوزلینڈکی میں کوئی جگہ نہیں۔
No comments:
Post a Comment