احبابِ گرامی ! تھوڑا سا صبر ، اتریخت واقعے کی تحقیقات ابھی جاری ہیں
نیوزی
لینڈ میں 50 نماذیوں کی شہادت پر ساری دنیا دلگرفتہ ہے۔ اس موقع پر پاکستان کے انتہا پسند لبرل عناصر نے مکمل خاموشی
اختیار کرلی جبکہ ملحدین خونِ شہیداں سے اپنے بیانئے کو رنگین و
دل پزیر بنانے میں مصروف ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ دنیا میں خونریزی کی جڑ مذہی
عقائد ہیں جس نے انسانوں کو جانوربنا دیا ہے۔
پاکستان
کے لبرل وسیکیولر عناصر اور مغرب کی مسلم دشمن قوتوں کو آج اتریخت (Utrecht) واقعے کی صورت میں نہلے پر دہلا میسر آگیا۔ صبح
سے ہالینڈ کی خونریزی کو نیوزی لینڈ کا
ردعمل قراردیا جارہا ہے جسکا مقصد مسلمانوں سے ہمدردی اور یکجہتی کی حالیہ لہر کا رخ موڑنا ہے۔
ہم نے آج صبح واقعے کے فوراً بعد ڈچ حکام کے
حوالے سے عرض کیا تھا کہ اس وحشت کے محرکات پر تحقیقات جاری ہیں۔ اس بات کا امکان تو ہے کہ
واقعہ دہشت گردی کی ایک واردات ہے
لیکن ولندیزی پولیس
نے اس سلسلے میں قیاس آرائیوں سے پرہیز کا مشورہ دیا تھا۔
اب بھی
دہشت گردی کے امکانات کا مسترد نہیں کی جاسکتا لیکن ابتدائی تحقیقات سے ایسا لگ
رہا ہے کہ ترک نوجوان اپنی گرل فرینڈ پر
برہم تھا اور اسے جان سے مارنے کی کوشش
میں اس نے 3 معصوم مارڈالے۔ اس خبر کی اب تک تصدیق نہیں ہوسکی کہ لقمان تانی کی
گرل فرینڈ کا کیا ہوا۔
محرکات
کچھ بھی ہوں ۔ ناراضی و ناچاقی پر مشتعل
ہوکر تشدد و خونریزی کا کوئی جواز
نہیں اور یہ وحشت و درندگی قابل مذمت ہے۔ یہ ات بہرحال
اطمینان کا باعث ہے کہ اس مجرمانہ واردات کا مذہبی جذبات سے کوئی تعلق نہیں۔ دنیا بھر کے مسلمان نیوزی لینڈ کے واقع پر
دلگرفتہ ہیں لیکن ایسے مشتعل اور پاگل نہیں کہ اسکے جواب میں بیگناہوں کو موت کے گھاٹ اتاریں۔ ہمارے رب
نے ہمیں ہر صورت میں انصاف کا حکم دیا ہے۔ انشاللہ یہ امت مشکل کی اس گھڑی میں بھی صبر و استقامت کے ساتھ
بے انصافی و ظلم کے اندھیروں میں راستی و انصاف
کا مینارہ نور بن کر انسانوں کا حق و صداقت کا راستہ دکھاتی رہیگی۔
اس سے اچھی کس کی بات ہوگی جو بلائے اللہ کی طرف، نیک عمل (کی کوشش) کرے اور کہے کہ
میں (کالا
یا گورا، عربی یا عجمی، انگریز یا افریقی نہیں بلکہ) بس مسلمانوں میں سے ہوں ۔ القرآن۔
No comments:
Post a Comment