الجزائر۔۔ نہ چوری چلے گی نہ سینہ زوری
الجزائز میں کئی ہفتوں سے حکومت کے خلاف ہنگامے جاری ہیں۔ اس سلسلے میں ہم
نے 9 مارچ کو ایک تفصیلی پوسٹ نذرِ احباب
کی تھی۔ جون 1990میں الجزائر کی مقبول
ترین جماعت اسلامک سالویشن
فرنٹ کو بزور طاقت کچل دینے کے بعد سے پہلی بار الجزائری عوام
سڑکوں پر نکل کھڑے ہوئےہیں۔عوام کا مطالبہ ہے کہ گزشتہ 20 سال
سے ملک کے سرپر سوار عبد العزيز
بوتفليقة
اقتدار
چھوڑدیں۔
گزشتہ ہفتے جب صدر صاحب
علاج کراکر سوئٹزرلینڈ سے واپس آئے تو انھوں نے آئندہ انتخاب نہ لڑنے کا اعلان کردیا۔ عبد العزيز بوتفليقة کے اس وعدے پر لوگوں
نے اطمینان کا اظہار کیا لیکن یہ خوشی دو
دن بعد اسوقت کافور ہوگئی جب الیکشن کمیشن
نے انتخابات ہی ملتوی کردئے۔ صدر صاحب کا کہنا ہے کہ انتخابات سے پہلے مستقبل کے
بندوبست پر قومی مفاہمت ضروری ہے۔
چنانچہ آج تقریباً
سارا الجزائر سڑکوں پر آگیا اور ہر چھوٹے بڑے شہر میں زبردست مظاہرے ہوئے۔ کئی
شہروں میں اسکارف پوش خواتین نے جلوس نکالے اور اب ارحل یا عبدالعزیز (ائے
عبدالعزیز ہماری جان چھوڑدیجئے) کا نعرہ زباں زدِ عام ہوگیا ہے۔ فوج اب تک غیر جانبدار لگ رہی ہے تاہم الجزائری صدر نے آج کہا کہ فوج، عدلیہ اور سیکیولر و لبرل طبقے کواپنی
آنکھ کھول لینی چاہئے کہ حالات 1990 کی طرف
جاتے نظر آرہے ہیں۔ گویا صدر عبدالعزیز نے
خطرے کی گھنٹی بجادی ۔ دیکھنا ہے کہ سیکیولرازم کی پاسبان الجزائری فوج اس انتباہ کو کتنا سنجیدہ سمجھتی ہے۔
No comments:
Post a Comment