بادغیس پر طالبان کا حملہ
متوازی
حکمت عملی کے تحت طالبان نے امن مذاکرات کے ساتھ میدانی کاروائی بھی جاری رکھی ہوئی ہے
کہ کہیں
امن کی خواہش کو انکی کمزوری نہ
سمجھا جائے۔ آج صبح ملاوں نے صوبے بادغیس کے سب سے بڑے شہر مرغاب
(اسے مرغاب بالا بھی کہتے ہیں) کی فوجی چھاونی پر حملہ کرکے سرکاری فوج کے 22 سپاہیوں کا ہلاک اور درجنوں
کو زخمی کردیا اور جاتے ہوئے چھاونی کا سارا اسلحہ چھینے ہوئے فوجی ٹرکوں پر لاد کر لے گئے۔ بادغیس کا یہ شہر ترکمانستان کی سرحد پر ہے۔
مرغاب کے
شمال مشرق میں گولمارچ پہلے
ہی طالبان کے قبضے میں ہے۔ بادغیس میں
فارسی بانوں کی اکثریت ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ طالبان کا اثر پشتون علاقوں تک محدود نہیں بلکہ نظریاتی تحریک ہونے کی بنا پر انھیں
ازبک، تاجک، ترکمن اور دوسری غیر پشتو ن
آبادیوں میں بھی مقبولیت حاصل ہے۔
No comments:
Post a Comment