زمانہ لے رہا ہے نام اسکا ہم نہیں لینگے
اب سے کچھ دیر پہلے امریکی وزارت خارجہ نے 2018کی
سالانہ رپورٹ برائے انسانی حقوق جاری
کردی۔ امریکی وزیرخارجہ مائک پومپیو نے
کہا کہ رپورٹ کی تیاری میں دوسرے ممالک کے ریکارڈ سے بھی استفادہ کیا گیا ہے۔ غیر
جانبدار حلقے اس رپورٹ کو کوئی اہمیت دیتے کہ یہ دستاویز امریکہ کے مخالفین خاص طور سے چین، کیوبا، شمالی کوریا، روس اور
ایران پر سنگباری کے سوا اور کچھ نہیں۔
رپورٹ میں اسرائیل کے
مظالم کا کوئی ذکر ہے اور نہ جنرل السیسی و حسینہ واجد کے تشدد پر تشویش کا اظہار۔
کشمیر میں ہندوستان کے چیرہ دستیوں پر بھی آنکھ بند رکھی جاتی ہے۔
رپورٹ سے
اندازہ ہوتا ہے کہ صدر ٹرمپ نے شہزدہ محمد
بن سلمان سے دوستی کا حق بہت ہی اچھی طرح ادا کیا ہے۔ یعنی اس میں سعودی صحافی
جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل کا ذکر تو ہے لیکن اس
وحشت کے ذمہ داروں کاکوئی تذکرہ نہیں ۔اسی طرح یمن میں جاری خونریزی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے
ہوئے صرف حوثی باغیوں کی مذمت کی گئی ہےجبکہ
امریکہ کے خلیجی اتحادیوں کا نام تک نہیں
لیا گیا۔
سعودی خواتین پرتشدد کے علاوہ نکاراگوا، شمالی کوریا
اور چین میں انسانی حقوق کی پامالی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔چین کے بارے میں
کہا گیا کہ 'انسانی حقوق کے حوالے سے چین اپنی ذات میں خود ہی ایک انجمن ہے'
پاکستان کے حوالے سے
ماورائے عدلت قتل، افراد کی گمشدگی، ٹارگٹ کلنگ، حبسِ بیجا، سوشل میڈیا اور اظہار
رائے پر قدغن، صحافیوں پر حملے اور انھیں ہراساں کرنے کی کوششوں پرگہرے تحفظات کا
اظہار کیا گیا ہے۔غیرسرکاری اداروں (NGO)پر غیرضروری پابندیوں ، مذہبی تعصب، اقلیتوں سے ناروا سلوک
، عسکریت پسندوں کی جانب سے بچوں کی
بھرتی، خواتین پر مجرمانہ حملوں اور مزدوروں
سے جبری بیگار لینے کا ذکر کیا گیا ہے۔دہشت گردی کے حوالے سے تشدد کا الزام غیر
سرکاری عناصر پر لگایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سال کے دوران 686 افراد دہشت گردی
کے واقعات میں ہلاک ہوئے جبکہ 2017 میں 1260 افراد مارے گئے تھے۔
No comments:
Post a Comment