Friday, March 15, 2019

ویٹو یا صدارتی ہٹ دھرمی !!!


ویٹو یا صدارتی ہٹ  دھرمی !!!
 صدر ٹرمپ  نے میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کیلئے بجٹ میں 5 ارب  70 کروڑ ڈالر رکھنے کا مطالبہ کیا تھا جسے ڈیموکریٹک پارٹی نے مسترد کردیا۔ مشتعل امریکی صدر نے وفاقی حکومت کو تالہ لگاکر حکومت کے  لاکھوں  ملازمین  کو فاقہ کشی کے عذاب  میں مبتلا کیا لیکن  ڈیموکریٹس  اپنے بات پر اڑے رہے ۔انکا کہنا ہے کہ:
·        امریکہ انہدام دیوار برلن (Berlin Wall)کا پرجوش حامی تھا اور اب اگر ہم خود ہی اپنے دوست ملک کی سرحد پر دیوار  کی تعمیرکریں   گےتو دنیا میں ہماری کیا ساکھ رہ جائیگی۔
·        غیر ملکی تارکین وطن کی آمد کو روکنے کیلئے دیوار کی نہیں بلکہ حفاظت و پہرے کے بہتر انتظام کی ضرورت ہے۔ سرحدی آمد ورفت پر نظر رکھنے کیلئے ٹیکنالوجی  موجود ہے جو دیوار سے کہیں زیادہ موثر و سستی ہے۔
·        انتخابی مہم کے دوران صدر نے وعدہ کیا تھا کہ دیوار کی تعمیر کا خرچ میکسیکو اداکریگا لیکن اب ظاہر ہوا کہ ووٹ لینے کیلئے سفیدجھوٹ گھڑا گیا تھا۔ صدر کی دروغ گوئی کا خمیازہ امریکی عوام  بھگتنے کو تیار نہیں۔
چنانچہ دیوار کیلئے رقم مختص کرنےکے  صدارتی مطالبے کو امریکی کانگریس نے یکسر مسترد کردیا۔
کانگریس سے مایوس ہوکر صدر ٹرمپ  نے ایک صدارتی فرمان کے ذریعے ہنگامی حالت کا اعلان کردیا۔ حکم میں کہا گیا ہے کہ ملک کی جنوبی سرحدوں پر صورتحال بہت خراب ہے،  امریکہ  کو مجرم پیشہ غیر قانونی تارکینِ وطن کے 'حملے' کاسامنا ہے اور اس  صورتحال سے نبٹنے کیلئے ہنگامی طور پر دیوار کی تعمیر ضروری ہے۔
انسانی حقوق  کی تنظیموں نے صدارتی حکمنامے کے خلاف عدالتوں میں درخواست دئر کر کھی  ہے۔ اس فرمان کو امریکی کانگریس نے   بھی مستردکردیا۔ آج امریکی سینیٹ نے صدارتی فرمان کو واپس لینے کی قرارداد 41 کے مقابلے میں 59 ووٹوں سے منظور کرلی۔ یہ بل  چونکہ ایوان نمائندگان سے پہلے ہی منطور ہوچکا ہے اسلئے اسپیکر نینسی پلوسی نے اس دستاویز کو صدر ٹرمپ کی منظوری کیلئے وہائٹ ہاوس بھجوایا جسے صدر ٹرمپ  نے بغیر پڑھے مسترد یا ویٹو کردیا۔ کانگریس دو تہائی ووٹوں سے صدارتی ویٹو کو غیر موثر اکثریت لیکن دیوار کے مخالفین کے پاس اتنے ووٹ نہیں۔
اسی کے ساتھ یمن جنگ میں سعوی عرب اور متحدہ عرب امارات کی امریکی حمائت ترک کرنے کے مطالبے پر مشتمل  قراردادبھی ایک یا دودن میں صدر کو بھجوائی جائیگی۔صدرٹرمپ  کا کہنا ہے کہ  'میں نے ویٹو والے قلم میں روشنائی بھر لی ہے'
سوال یہ ہے کہ صدر ٹرمپ ویٹو کی آڑ میں کب تک   چھپے رہ سکتے ہیں۔ اگر انکے پاس ویٹو ہے تو ڈیموکریٹک پارٹی کو ایوان نمائندگان میں  واضح اکثریت  حاصل ہےاور صدر کے مخالفین  کےپاس  حکومت کو مفلوج کردینے کے بہت سے راستے موجود ہیں۔ صدر ٹرمپ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ  جمہوریت  مینڈیٹ سے حاصل ہونے والی طاقت کے متکبرانہ ستعمال  کو نہیں  کہتے بلکہ یہ  مخالفین کے مینڈیٹ کے احترام کا نام ہے۔


No comments:

Post a Comment