Saturday, March 23, 2019

امریکہ لبنا ن اور حزب اللہ


امریکہ لبنا ن اور حزب اللہ
امریکہ میں 2020 کی انتخابی مہم کا میدان سجتے ہی  صدر ٹرمپ  نے  بین الاقوامی  محاذ پر جارحانہ طرز عمل  اختیار کرلیا ہے۔ گزشتہ برس انھوں نےبیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت  تسلیم کرلیا اور اب گولان کو اسرائیل کا اٹوٹ انگ تسلیم کرنے پر زور دیا جارہا ہے۔
گولان کے ساتھ ہی مشرق وسطیٰ میں حماس، حزب اللہ  اور ایران کے خلاف صدر ٹرمپ  اور اسرائیل  نے انتہائی  جارحانہ  طرزعمل اختیار کررکھا ہے۔ ایران  اور حز ب اللہ  صدر ٹرمپ کا خاص نشانہ ہیں  اور اسی ہدف کو لے کر وزیرخارجہ پومپیو آجکل  اسرائیل، کوئت  اور لبنان کے دورے پر ہیں۔ حماس کی طرح حزب اللہ بھی امریکہ کیلئے دہشت گرد ہے تو اسے اپنے عوام کی بھرپور حمائت حاصل ہے۔ لبنان کے حالیہ انتخابات میں  حزب اللہ اور اسکی اتحادی  حرکۃ الامل (امید کی کرن)  لبنانی قومی اسمبلی کا سب سے بڑا پارلیمانی  گروپ ہے جسکے پاس 128 کے ایوان میں 30 نشستیں ہیں۔ اسپیکر نبی بیری کا تعلق بھی  امل سے ہے۔29 نشستوں کے ساتھ لبنانی صدر میشال عون کی مسیحی جماعت التیارالوطنی الحر اور 9 آزاد ارکان بھی  حزب  کے حامی ہیں۔ گویا لبنانی پارلیمان میں حزب اللہ اور اسکے اتحادیوں کے پاس  52 نشستیں  ہیں۔ اسکے مقابلے میں وزیراعظم سعد الحریری کی جماعت  تیار المستقبل کا پارلیمانی حجم صرف 20 ہے
حالیہ دورہ لبنان میں  امریکی وزیرخارجہ نے حزب اللہ کو دیوار سے لگانے کیلئے اسکے ارکان کو کابینہ سے نکالنے کا مطالبہ کیا۔ سعد الحریری کی کابینہ میں  وزارت صحت اور کھیل و نوجوانو ں کے امور کی وزارتوں کے علاوہ  پارلیمانی امور کے وزیرمملکت کا تعلق بھی حزب اللہ سے ہے۔ اپنے لبنانی ہم منصب  جبران باصل کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس  سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا لبنان کو اپنی آزادی اور حزب اللہ میں سے ایک کا فیصلہ کرنا ہوگا۔ احسان جتلاتے ہوئے انھوں نے باور کرایا کہ امریکہ نے لبنان کو 80 کروڑ ڈالر کی مدد دیتا ذرا بتائیں کہ حزب اللہ نے لبنان کو کیا دیا جسے ایران 70 کروڑ ڈالر سالانہ کی امداد فراہم کرتا ہے۔ جناب پومپیو نے کہا کہ حزب اللہ اور ایران نے لبنان اور شام میں دہشت گردی کا بازار گرم کررکھا ہے اور امن کیلئے حزب اللہ کا خاتمہ ضروری ہے۔
جواب میں نرم لیکن پر اعتماد لہجے میں لبنانی وزیرخارجہ نے اپنےامریکی ہم منصب کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ دہشت گرد نہیں اور اسے  لبنانی عوام کی حمائت حاصل ہے اور ایک منتخب جماعت کو دہشت گرد کہنا عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے۔ وزیرخارجہ جبران  باصل کے ساتھ مسیحی جماعت کے پارلیمانی قائد علین عون نے بھی حزب اللہ کے بارے میں امریکہ کے موقف سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ایک  آزاد ملک کی حیثیت سے واشنگٹن کو حزب اللہ کے بارے میں رائے قائم کرنے کا اختیار ہے لیکن اسے لبنانی عوام نے نمائندگی کا مینڈیٹ دیا ہے جسکا احترام جمہوری قوتوں  کے لئے ضروری ہے۔انھوں نے کہا کہ  حزب اللہ کے  خلاف امریکہ کی کاروائی    سے لبنانی  عوام متاثر ہورہے ہیں۔  انھوں نے زور دیکر کہا کہ ہم حزب اللہ کے اتحادی ہیں  اور سکے خلاف کاروائی  کسی صورت قابل قبول نہیں۔
لبنانی رہنماوں  کے اس پرعزم لہجے پرامریکی وزیرخارجہ  کو حیرت ہوئی اور وہ کسی حد تک خجل نظر آئے۔ اشک شوئی کیلئے جناب پومپیو نے لبنان کی مالی حمائت جاری رکھنے کا وعدہ کیا۔  Pompeo warned of Hezbollah's 'destabilising' actions but Lebanese officials say the group is part and parcel of national politics [File: Jim Young/Reuters]


No comments:

Post a Comment