Thursday, March 14, 2019

یمن جنگ کے خلاف امر یکی سینیٹ میں قرارداد کی منظوری


یمن  جنگ کے خلاف امر یکی سینیٹ میں قرارداد کی منظوری
جمعرات  کو امریکی  سینیٹ  نے  ایک بل منظور کرلیا جس میں امریکی صدر پر زور دیا گیا ہے کہ وہ امریکہ کو یمن جنگ  سے علیحدہ کرلیں۔ امریکہ  کے خلیجی اتحادیوں   سعودی  عرب اور متحدہ عرب امارات  نے  یمن   میں  حوثی  باغیوں  کے خلاف   گزشتہ تین سال  سے  فوجی کاروائی  جاری  رکھی   ہوئی ہے۔ مصر بھی اس  جنگ میں  خلیجیوں کے شانہ بشانہ ہے۔ سعودی عرب اور UAEکاکہنا ہے کہ  ایران  یمن پر قبضہ کرنا چاہتا ہے اور حوثی دراصل ایران کے پاسدارانِ  انقلاب  ہی ایک شکل ہے۔
امریکہ اس جنگ میں براہ راست شریک  نہیں  لیکن اسکے ٹینکر بردار ہوائی جہاز یمن پر حملے کے لیےجاینوالے سعودی ، مصری اور متحدہ عرب امارات کے جنگی طیاروں کو فضا میں  ایندھن فراہم کرتے ہیں۔ اسکے علاوہ  امریکہ اپنے خلیجی اتحادیوں  کو حوثیوں کے بارے میں خفیہ معلومات بھی دیتا  ہے۔
سینیٹر برنی سینڈرز کی جانب سے پیش کردہ بل میں  جنگ سے متعلق امریکی صدر کے اختیار (War Power Act)کا حوالہ دیتے ہوئے صدر ٹرمپ کو باور کرایاگیا کہ  کانگریس نے امریکی صدر کو جنگی کاروائی میں  حصہ لینے کا اختیار نہیں دیا۔قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ جنگ میں مصروف سعودی اور متحدہ عرب امارات کی فوج سے امریکی تعاون ختم کردیا جائے۔
یہ قرارداد 46 کے مقابلے میں 54 ووٹوں سے منظور کرلی گئی۔  معاملے کی سنجیدگی کا انداز اس بات سے ہوتا ہے کہ رائے شماری کے دوران تمام کے تمام  100 سینیٹر موجود تھے۔  صدر ٹرمپ کی ریپبلکن  پارٹی کے 7سینیٹرز نے جماعتی وابستگی سے بالا تر ہوکر قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ بحث کے دوران اس جنگ  کے چند افسوناک  پہلووں کی نشاندہی کی گئی:
·        سعودی فضائیہ یمن میں آبنوشی کے ذخائر کو نشانہ بنارہی ہے  اور صاف پانی  کی نایابی کی بنا پر وہاں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی ہے۔
·        ایک جائزے کے مطابق 60 ہزار شہری خلیجی طیارو ں کی بمباری سے ہلاک ہوئے ہیں
·        شدید غذائی قلت کی بنا پر لاکھوں یمنی بچے ذہنی اور جسمانی طور پر معذور ہوگئے ہیں۔
ضابطے کے تحت اب یہ بل ایوانِ زیریں (قومی اسمبلی) میں پیش ہوگا جو اس قرارداد کو پہلی  خواندگی کے دوران  177 کے مقابلے میں  248ووٹوں سے منظور ہوچکا ہے۔ ایوان زیریں سے دوسری بار منظور ہونے کے بعدیہ مسودہ قانون کو صدر کی منظوری کیلئے پیش کردیا جائیگا۔
صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ اس بل کو ویٹو یا نامنظور کردینگے۔ امریکی کانگریس  صدر کے ویٹو کو دوتہائی اکثریت سے غیر موثر کرستی ہے لیکن  قرارداد کی حمائت میں اتنے ووٹوں کی توقع نہیں۔ یعنی یہ مسودہ قانون ردی کی ٹوکری میں جاتا نظر آرہا ہے۔ تاہم  کانگریس امریکی عوام کی امنگوں کی ترجمان ہے لہذا ویٹو کے باوجود یہ قرارداد ایسی بے وقعت بھی نہیں۔  



No comments:

Post a Comment